Maktaba Wahhabi

685 - 692
’’تین(اشخاص)مرفوع القلم ہیں،سویا ہوا جاگنے تک،نابالغ بالغ ہونے تک،اور مجنون افاقہ ہونے تک۔‘‘[1] نیز فرمایا:((وُضِعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأُ وَالنِّسْیَانُ وَمَا اسْتُکْرِھُوا عَلَیْہِ))’’میری امت سے خطا،بھول چوک اور جس چیز پر وہ مجبور کیے جائیں،معاف کر دیا گیا ہے۔‘‘[2] 2: جرم زنا قطعی طور پر ثابت ہو یا مجرم خود اقرار کرے کہ اس نے زنا کیا ہے جبکہ وہ طبعی طور پر درست حالت میں ہے یا چار عادل گواہ شہادت دیں کہ انھوں نے اسے زنا کرتے دیکھا ہے،اس وقت جب مرد کی شرم گاہ عورت کی شرم گاہ میں تھی جس طرح کہ سرمے کی سلائی سرمہ دانی اور رسی کنویں میں ہوتی ہے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ﴾’’اور تمھاری عورتوں میں سے جو فحش کاری کرتی ہیں تو ان پر اپنے میں سے چار گواہ لاؤ۔‘‘[3]اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز رضی اللہ عنہ سے کہا:’’کیا تو نے اس عورت سے جماع کیا ہے؟‘‘ اس نے کہا:ہاں تو آپ نے فرمایا: ((کَمَا یَغِیبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُکْحَلَۃِ وَالرِّشَائُ فِي الْبِئْرِ))’’جس طرح سلائی سرمہ دانی میں غائب ہو جاتی ہے اور رسی کنویں میں۔‘‘[4] 3: حمل نمایاں ہو جائے اور پوچھنے پر عورت ایسی کوئی واضح بات نہ کہہ سکے جس سے اس سے ’’حد‘‘ ساقط ہو جائے، مثلاً:یہ کہ وہ اغوا ہو گئی تھی یا شبہ کی بنا پر اس سے وطی ہو گئی تھی یا اسے زنا کی حرمت کا علم نہیں تھا،اگر وہ کسی انداز کا شک و شبہ پیش کر دیتی ہے تو اس پر حد لاگو نہیں ہو گی،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’اِدْرَؤُوا الْحُدُودَ بِالشُّبُھَاتِ‘’’شبہات کی صورت میں حدود ہٹا دو(نافذ نہ کرو۔)‘‘ [5] نیز ایک عجلانی کی عورت کے بارے میں آپ نے فرمایا:((لَوْ کُنْتُ رَاجِمًا أَحَدًا بِغَیْرِ بَیِّنَۃٍ لَّرَجَمْتُھَا))’’اگر میں کسی کو بغیر ثبوت کے رجم کرتا تو اسے ضرور کر دیتا۔‘‘[6]
Flag Counter