Maktaba Wahhabi

155 - 668
طویل حدیث میں ذکر ہے: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حلیمہ سعدیہ، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی ماں تھی، کے پاس دودھ پینے کے لیے اقامت کی، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک دو سال کی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد از فطام اس کے پاس دو یا تین ماہ اقامت فرمائی۔ اس عمر میں مکہ شریف کے جنگل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو فرشتے آئے۔ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ مبارک چاک کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے ساتھ تولا۔‘‘[1] اس مضمون کی حدیث جو سب سے زیادہ صحیح اور مشہور ہے اس کا ذکر کیاجاتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں لڑکپن کے ایام میں بنی سعد کے قبیلے کی دایہ سے دودھ پیا کرتا تھا۔ ایک وقت ایسا ہوا کہ میں اور میرا رضاعی بھائی، جو دایہ کا بیٹا تھا، جنگل میں ایک بھیڑ کا بچہ چرا رہے تھے۔ میرے پاس دو آدمی سفید کپڑے پہنے ہوئے آئے، ان کے پاس ایک سونے کا تھال تھا، اس میں برف جیسا پانی تھا، انھوں نے مجھ کو زمین پر لٹا کر میرے پیٹ کو چاک کر ڈالا، پس انھوں نے میرے دل کو نکال کر چیرا دیا، پس اس سے ایک سیاہ خون کا لوتھڑا نکال کر زمین پر پھینک دیا۔ پھر انھوں نے میرے دل اور پیٹ کو اس برفانی پانی کے ساتھ دھو کر ستھرا کر دیا، پھر جس طرح پہلے تھا، انھوں نے اسی طرح رکھ دیا۔ پھر ایک نے دوسرے سے کہا کہ اس کی امت کے دس آدمیوں کے ساتھ اس کا وزن کرو، اس نے وزن کیا تو میرا پلہ بھاری نکلا۔ پھر اس نے کہا: اس کی امت کے سو آدمیوں کے ساتھ وزن کرو، پس اس نے وزن کیا اور میرا پلہ بھاری تھا، اسی طرح میرا وزن ہزار آدمی سے کیا گیا اور میرا پلہ ثقیل تھا۔ اس فرشتے نے کہا: اگر تو اس کی ساری امت کے ساتھ بھی اس کا وزن کرے گا تو اس کا پلہ بھاری نکلے گا۔ ‘‘ اس حدیث کی اسناد قوی ہے، اس مضمون کی دو حدیثیں مسند دارمی میں بھی مذکور ہیں ، جن میں سے ایک مشکاۃ ’’باب فضائل سید المرسلین صلوات اللّٰه وسلامہ علیہ‘‘ میں مرقوم ہے۔[2]
Flag Counter