Maktaba Wahhabi

156 - 668
اس حدیث پر سرسری نظر ڈالنے سے کچھ شبہات پیدا ہوتے ہیں ۔ 1 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا امت کے ساتھ موازنہ کیا گیا اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر دو سال تین ماہ تھی، یعنی لڑکپن کے ایام کا واقعہ ہے۔ امت تو نبی کے مبعوث ہو کر تبلیغ کرنے کے بعد بنتی ہے اور فخرِعالم صلی اللہ علیہ وسلم پر چالیس برس کی عمر میں وحی کا نزول ہوا، جیسا کہ صحیحین میں حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ ( مشکاۃ، باب المبعث) تو یہ جس امت کے ساتھ موازنہ ہوا، بعثت سے پہلے کہاں سے آ گئی؟ اس امت کی تشریح یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میثاق کے دن تمام انسانوں کی روحوں کو پیدا کیا اور اس کے علم میں پیدا ہونے کے بعد جو لوگ امت میں داخل ہونے والے تھے، ان کی روحوں کو بصورتِ جسم بنا کر ان میں حقیقی ثقل بھی پیدا کر دیا۔ ارواح کا جسم بن جانا اکثر حدیثوں میں پایا جاتا ہے، جیساکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج کو بیت المقدس میں نماز پڑھائی، حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سوا وہ سب روح تھے، جنھوں نے بصورتِ جسم ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی۔ علاوہ ازیں آسمان پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیا علیہم السلام کی روحوں کو دیکھا اور ان سے بات چیت کی۔ (مشکاۃ، باب المعراج) [1] 2 جس ترازو پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امت کے ساتھ موازنہ کیا گیا وہ کیا تھا؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک میں اتنے ثقل کی کیا و جہ تھی؟ اس کی شرح یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امت کے ساتھ موازنہ کیا جانا اور ترازو کا وجود یہ سب خرقِ عادت اور خدا کے قدرتی امور و افعال میں سے تھے۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسمِ اطہر میں جو ثقل اور بوجھ تھا، وہ نبوت کا بوجھ تھا۔ نبی پیدایش میں تو دوسرے انسانوں کی طرح ہوتا ہے، لیکن اس کے وجودِ اطہر میں فطرتی طور پر نبوت رکھی جاتی ہے اور وہ وحی ہونے سے پہلے بھی نبی ہی ہوتا ہے۔ نبوت کا ایسا بلند و برتر مقام ہے کہ مقابلتاً موازنے میں تمام پیدایش بھی اس کے برابر نہیں ہو سکتی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزولِ وحی کے بعد، بلکہ دین کی تکمیل کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں تمام انبیا کی سی وحی اور علوم و کمالات داخل ہو چکے تھے اور خصوصیات معظمہ و مکرمہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود مبارک منور ہو چکا تھا، اگر اس موقع پر سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلے نبیوں کے ساتھ موازنہ کیا جاتا تو یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پلہ بھاری ہوتا۔ فافھم
Flag Counter