Maktaba Wahhabi

223 - 668
گوبر۔ واہ کیا عجب خدا کے کلام کا طرز بیان ہے؟ جو اپنے پاک نبی کوپاخانے یا اس کے بدلے گوبر سے روٹی پکانے کا حکم کرتا ہے۔ شاید خدا کے یہاں اس کے برابر کوئی چیز پاکیزہ نہ ہو گی۔ ایسے الہام عیسائیوں کو ہی مبارک ہوں ۔ پھر دیکھو متی کے باب ۵ درس ۱۹ تا ۲۰ میں ہے کہ حضرت مسیح تورات کے تمام احکام پر عمل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’پس جو کوئی ان چھوٹے سے چھوٹے حکموں میں سے ایک کو بھی توڑے گا اور یہی آدمیوں کو سکھائے گا، وہ آسمان کی بادشاہت میں سب سے چھوٹا کہلائے گا، لیکن جو ان پرعمل کرے گا اور ان کی تعلیم دے گا وہ آسمان کی بادشاہت میں بڑا کہلائے گا۔‘‘ لیکن اس کے باوجود حضرت مسیح علیہ السلام تورات کے بڑے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ، لہٰذا ان کی تعلیم بھی مختلف ہے، یکساں نہیں ۔ دیکھو یوحنا باب ۸ درس ۳ تا ۱۱، جس میں ایک زانیہ عورت کا قصہ ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہودیوں کے فقیہوں اور فریسیوں نے یسوع سے کہا کہ اے استاد! یہ عورت زنا میں عین فعل کے وقت پکڑی گئی ہے اور تورات میں موسیٰ نے ہم کو حکم دیا ہے کہ ایسی عورتوں کو سنگسار کریں تو اس نے سیدھے ہو کر ان سے کہا کہ جو تم میں بے گناہ ہو، وہی اس کو پہلے پتھر مارے۔ آخر یہ سن کر وہ چلے گئے تو مسیح نے اس عورت سے کہا: ’’کیا تجھ پر کسی نے حکم نہیں لگایا؟‘‘ اس نے کہا: ’’اے خداوند! کسی نے نہیں ۔‘‘ یسوع نے کہا: ’’میں بھی تجھ پر حکم نہیں لگاتا۔ جا پھر گناہ نہ کرنا۔‘‘ ناظرین! اس جگہ بھی یسوع اپنے پہلے قول کو ردکرکے، تورات کے بڑے حکم کو توڑ کر چھوٹے کہلائے، حقیر اور سزا وار ٹھہرے۔ پس بائبل کی تعلیم میں بھی ثابت قدمی نہیں ۔ کبھی کچھ اور کبھی کچھ، یہاں کچھ اور وہاں کچھ۔ پادری صاحب کے سب اعتراضات کا نزلہ خدا تعالیٰ اور مسیح دونوں پر گرا، یعنی ان کی کوتاہ اندیشی اور کمزوری اور بے اعتباری بائبل نے ثابت کر دی۔ نیز قصہ مذکورہ سے مسیح کی گناہ گاری بھی ثابت ہو گئی، کیوں کہ اگر وہ بے گناہ ہوتے تو گناہ گاروں کی پیروی کرتے ہوئے عورت پر حکم لگانے سے انکار نہ کرتے۔ نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ تورات پر عمل کرنے والے بے گناہ تھے۔ یہودیوں
Flag Counter