Maktaba Wahhabi

271 - 668
ہے۔ پس نیوگ کی صورت نکاح کے مشابہ ہر گز نہیں ہے، بلکہ زنا کاری کے عین موافق ہے۔ تیسرے منکوحہ بیوی اور اُس کے شوہر پر ایک دوسرے کی بترتیب خدمت اور پرورش لازم ہوتی ہے، لیکن نیوگ کرنے والوں پر اس طرح کی بھی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔ جواب: بے شک نکاح کے ساتھ مرد پر عورت کا انتظام اور حفاظت، کھانا پینا اور لباس وغیرہ واجب ہو جاتا ہے۔ اِسی طرح عورت پر بھی مرد کی مخصوص خدمت لازم ہوتی ہے، لیکن زانی مرد اور زانیہ عورت نیوگ کی طرح ایک دوسرے کی خدمت کے ذمے دار نہیں ہوتے۔ پس نیوگ زنا کاری کے ساتھ ملتی جلتی ہے۔ نکاح کے ساتھ اس کا دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ چوتھے منکوحہ بیوی اور اُس کے خاوند کا تعلق تاحینِ حیات رہتا ہے مگر نیوگ کرنے والوں کا نیوگ کے وقت تک ہوتا ہے، اِس کے بعد نہیں ۔ جواب: ٹھیک ہے، نکاح کی اصل غرض بھی یہی ہے کہ عورت اور شوہر خوشنودگی سے تا حینِ حیات زندگی بسر کریں ، منکوحہ عورت اپنے شوہر کے سوا اگر کسی اور مرد سے تعلق پیدا کرے تو زانیہ سمجھی جائے گی۔ اِسی طرح اگر مرد اپنی منکوحہ کے سوا اگر کسی اور عورت سے بلا نکاح صحبت کرے تو زانی ہو گا، لیکن زانی عورت اور مرد کا تعلق نیوگ کی طرح زنا کے وقت تک ہوتا ہے، لیکن اس کے بعد نہیں ۔ پانچویں منکوحہ بیوی اور شوہر مل کر ایک ہی گھر کے کام کاج کرتے ہیں مگر نیوگ کرنے والے اپنے اپنے گھروں کے کاروبار میں مصروف رہتے ہیں ۔ جواب: زانیین کا بھی یہی طریق ہے کہ وہ زنا کے وقت کے سوا ندامت کے باعث باہم جمع نہیں رہتے۔ سوامی جی کے ان ارشادات سے ظاہر ہے کہ نیوگ کی مشابہت اور مطابقت بعینہ زنا کاری کے ساتھ ہے، نکاح سے اِس کا زمین و آسمان کا سا فرق ہے۔ سوامی جی مہاراج کی خدمت میں ایک سوال ہے؟ ایک نوجوان عورت بیوہ ہو گئی اور اس کے یہاں متوفی خاوند سے اولاد بھی ہے۔ پس وہ نیوگ تو کرا نہیں سکتی۔ اِسی طرح ایک مرد کی بیوی اولاد چھوڑ کر مر گئی تو دونوں بیوہ عورت اور رانڈ مرد شباب جوانی کے جوش سے مجبور ہیں ۔ قانونِ قدرت کی رو سے عورت اور مرد کے فطری جذبات کا انسداد ہو ہی نہیں سکتا۔ اس مجبوری کی صورت میں وہ بغیر نکاح کے کس طرح زندگی بسر کریں اور وہ اپنی حاجت کہاں سے پوری کریں ۔ پس ثابت ہوا کہ نکاحِ ثانی بھی پہلے نکاح کی طرح از حد ضروری ہے۔
Flag Counter