Maktaba Wahhabi

396 - 668
تبدیلیِ کعبہ کی دوسری و جہ یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے کہ میرے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قبلہ کعبہ شریف میرا قبلہ بنایا جائے۔ خدا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے مطابق کعبہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم دیا، جیسا کہ قرآن میں اس کا ذکر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول کر کے قبلہ کو بدل دینا آپ کی فضیلت کی ایک دلیل ہے، بخلاف حضرت مسیح علیہ السلام کے کہ ان کی دعا قبول نہیں ہوئی تھی۔ سولی پر چڑھتے وقت انھوں نے خدا سے دعا کی تھی کہ اے باپ! ان کو معاف کر، کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں (لوقا باب ۲۳ درس ۳۴) اگر یسوع کی دعا قبول ہوتی تو ان کو سولی دینے والے گناہ گار نہ رہتے، بلکہ ان کے گناہ بخشے جاتے۔ لیکن پطرس ان کو صلیب دینے کے باعث گناہ گار کہتا ہے: پس توبہ کرو اور رجوع لاؤ، تا کہ تمہارے گناہ مٹائے جائیں ۔ (اعمال باب ۳ درس ۱۹) [1]
Flag Counter