Maktaba Wahhabi

439 - 668
بھی شاذ ہے، کیونکہ یہ احادیثِ صحیحہ کے مخالف ہے۔[1] اگر تھوڑی دیر اس محال امر کو فرض بھی کر لیا جائے، تا ہم اس میں مومنوں کے جہنم میں داخل ہونے کے باوجود بھی نجات ہے،[2] جیسا کہ لکھا ہے: ’’دیکھو میں چار شخص کھلے ہوئے آگ کے بیچ دیکھتا ہوں اور انھیں کچھ ضرر نہ ہوا اور چوتھے کی شکل خدا کے بیٹے کی سی ہے۔‘‘ (دانی ایل کتاب، باب ۳ درس ۲۵ تا ۲۶) مومنوں کے جہنم کے پل پر سے گزرنے کی مثال بنی اسرائیل اور فرعون کی سی سمجھنی چاہیے۔ بنی اسرائیل مصر کے دریا کو عبور کرتے ہوئے گزر گئے، کیونکہ ان کے لیے دریا کا پانی خشک کیا گیا تھا اور اسی دریا میں جب فرعون مع لشکر کے داخل ہوا تو دریا بڑی قوت سے جاری ہوا اور سب غرق ہو گئے، جیسا کہ لکھا ہے: ’’خداوند نے بسبب پوربی آندھی کے تمام رات میں دریا کو چلایا اور دریا کو سکھا دیا اور پانی کو دو حصے کیا اور بنی اسرائیل دریا کے بیچ میں سے سوکھی زمین پر ہو کر گزر گئے اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اپنا ہاتھ پانی پر بڑھا، تا کہ پانی مصریوں اور ان کی گاڑیوں اور ان کے سواروں پر پھر آئے، موسیٰ نے اپنا ہاتھ دریا پر بڑھایا اور دریا صبح ہوتے ہی اپنی قوت اصلی پر لوٹا اور مصری اس کے آگے بھاگے اور خداوند نے مصریوں کو دریا میں ہلاک کیا۔‘‘ (خروج باب ۱۴، درس ۲۲ تا ۲۷) جس طرح خدا تعالیٰ نے موسیٰ اور اس کے لشکر کو دریا سے سلامت گزر جانے کا انتظام کیا، ٹھیک اسی طرح مومنوں کا جہنم کے پل پر سے قدرتی انتظام کیا جائے گا اور جس طرح اس دریا میں فرعون کو مع اس کے لشکر کے غرق کر دیا، ٹھیک اسی طرح کفار اور بدکرداروں کو اسی جہنم کے پل سے آگ میں ڈالا جائے گا۔ فافہم۔
Flag Counter