Maktaba Wahhabi

601 - 668
حضرات نے ’’عشرین لیلۃ‘‘ کی جگہ ’’عشرین رکعۃً‘‘ لکھ کر یہودیت کی عادتِ تحریف و تخریب کو زندہ کر دیا۔ گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی ثریا سے زمین پر آسمان نے ہم کو دے مارا افسوس اگر ان کے گلے میں تقلید کا پھندا نہ ہوتا تو کتاب و سنت میں تحریف ہرگز نہ کرتے۔ تقلید ہی ایک ایسی چیز ہے جس نے ان کو کتاب و سنت کی تحریف کرنے پر آمادہ کر رکھا ہے۔ سنن ابن ما جہ میں ایک حدیث ہے، جس کی اسناد اس طرح ہے: ’’عن جابر عن أبي الزبیر عن جابر بن عبداللّٰہ: مَنْ کَانَ لَہُ إِمَامٌ فَقِرَائَ ۃُ الإِمَامُ لَہُ قِرَائَ ۃٌ‘‘ ’’جابر جعفی جو کذاب ہے وہ ابو الزبیر سے روایت کرتا ہے اور ابو زبیر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں ۔‘‘ لیکن مقلدین حضرات نے تقلید کی حمایت میں آ کر اسناد کا یوں حلیہ ہی بگاڑ دیا: ’’عن جابر و أبي الزبیر عن جابر بن عبداللّٰہ‘‘ ’’جابر جعفی (کذاب) اور ابوالزبیر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں ۔‘‘ اسناد کو بدلنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ اگر کوئی شخص جابر جعفی کے کذاب ہونے کا اعتراض کرے تو اس کو جواب دیا جا سکے کہ ابو الزبیر رحمہ اللہ تو ثقہ ہی ہے جو حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتا ہے۔ اس اسناد کی تبدیلی نے بدترین مصیبت کا سامنا کیا کہ جابر جعفی کی ملاقات حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے ہرگز ثابت نہیں ہے۔ تقلید کی حمایت میں آ کر اندھا دھند اسناد کو بدل دیا۔ اتنا سمجھا ہی نہیں کہ اسناد منقطع ہو جائے گی۔ ناظرینِ کرام! یہ ہیں تقلید کے کرشمے، جس تقلید نے کتاب و سنت کی تحریف میں ان کو ایسا مخمور کر دیا کہ سمجھتے ہی نہیں کہ ہم کیا کچھ کہہ رہے ہیں ۔
Flag Counter