Maktaba Wahhabi

82 - 668
اور کفارے کے اعتماد پر ان کی طبیعت کو دنیاوی عیش کی طرف مائل کریں ، لیکن انجیل ان کی مخالفت کرتی ہے۔ یہی ابتر آزادی تو عیسائی مذہب کے پھیلنے کی وجہ ہے۔ اب ہم پادری صاحب کو انجیل کے وہ مقامات دکھاتے ہیں ، جن پر ہر آدمی ہر حالت میں عمل نہیں کر سکتا۔ چنانچہ مسیح علیہ السلام کا ارشاد ہے: ’’میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی، وہ اپنے دل میں اس کے ساتھ زنا کر چکا۔ پس اگر تیری دا ہنی آنکھ تجھے ٹھوکر کھلائے تو اسے نکال کر اپنے پاس سے پھینک دو، کیونکہ تیرے لیے یہی بہتر ہے کہ تیرے اعضا میں سے ایک جاتا رہے اور تیرا سارا بدن جہنم میں نہ ڈالا جائے۔‘‘ (متی، باب۵، درس ۲۸ تا ۲۹) کس قدر مبالغہ اور تشدد ہے؟ دا ہنی آنکھ کی کیا خصوصیت، بدمعاش آدمی تو دونوں آنکھوں سے بُری نگاہ کرتا ہے، پھردونوں کو نکال دینا چاہیے اور اندھا ہو کر زندگی بسر کرنا چاہیے۔ نیز اگر کوئی بدمعاش کانا ہو، یعنی اس کی ایک ہی آنکھ ہو، جس سے وہ کسی عورت پر بُری نگاہ ڈالے تو اس تعلیم کے بموجب اسے بھی نکال کر اندھا کر دیا جائے، تاکہ وہ تنگ زندگی بسر کرے۔ ایسی تعلیم جو عقل اور فطرت کے خلاف ہو، اسے کون عقل مند قبول کر سکتا ہے؟ پادری صاحب! اب ہم آپ سے سوال کرتے ہیں ، ناراض نہ ہونا: کیا اس تعلیم پر اندھا آدمی بھی عمل کر سکتا ہے؟ اسے تو نظر ہی نہیں آتا۔ اگر نہیں کر سکتا اور یقینا نہیں کرسکتا تو آپ کا دعویٰ بالکل باطل ہوا کہ عیسائی تعلیم پر ہر آدمی ہر حالت میں عامل ہو سکتا ہے۔ اسے یہ کہہ کر نہ ٹال دینا کہ ایسی زبردست تعلیم پر عمل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، ہماری نجات کا دار و مدار کفارے پر ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو اس سے یہ لازم آتا ہے کہ کفارے کا امیدوار آدمی عورتوں پر بُری نگاہ کر سکتا ہے، بلکہ اس سے بھی زیادہ عیش کا مزہ اٹھا سکتا ہے۔ پس جس مذہب میں عورتوں کو تاڑ کر مزہ اٹھانا ایسی حیا سوز تعلیم پائی جاتی ہے، اس مذہب کو دور ہی سے سلام ہے۔ علاوہ ازیں جس مذہب میں سیاست اور اس کے ضوابط و قوانین نہ پائے جائیں ، جس سے دنیا میں انتظام اورامن پیدا ہو، وہ مذہب کس طرح عالمگیر ثابت ہو سکتا ہے؟ اگرسیاست اور اس کے ضوابط و قوانین دیکھنے ہوں تو اسلامی کتب و احادیث و سیر کا مطالعہ کرنا چاہیے، اس سے سیاست کے قوانین نافذ کر کے دنیا میں امن اور خاندانوں کی عزت کرانے، ظلم، چوری اور بدمعاشی وغیرہ کا برباد کرنا ثابت ہوتا ہے۔ پس اسلام ہی امن کا علمبردار ہے
Flag Counter