Maktaba Wahhabi

189 - 699
یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نماز ریشم کے کپڑے میں نماز کی ممانعت کا حکم نازل ہونے سے پہلے پڑھی تھی،لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے دہرایا نہیں،یہی وجہ ہے کہ یہ حدیث قائلینِ جواز کی دلیل ہر گز نہیں بن سکتی۔ حرمت کے نزول سے پہلے ریشم کا استعمال جائز رہا ہے یا نہیں؟ تو اس سوال کا جواب بعض احادیث سے مل جاتا ہے،چنانچہ مسند احمد میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: {إِنْ أَکِیْدَرَ دُوْمَۃَ أَھْدٰی إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم جُبَّۃَ سُنْدُسٍ أَوْ دِیْبَاجٍ قَبْلَ أَنْ یُّنْھَیٰ عَنِ الْحَرِیْرِ،فَلَبِسَھَا فَتَعَجَّبَ النَّاسُ مِنْھَا} ’’اکیدر دومۃ الجندل نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سندس یا دیباج(اقسامِ ریشم)کا جبہ بطورِ ہدیہ بھیجا،قبل اس کے کہ ریشم سے منع کیا گیا(یعنی ریشم کی ممانعت کا حکم نازل ہونے سے پہلے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جبہ پہنا تو(اس کی نفاست اور عمدگی پر)لوگ تعجب کرنے لگے۔‘‘ تب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ لِمَنَادِیْلُ سَعْدٍ بْنِ مَعَاذٍ فِيْ الْجَنَّۃِ أَحْسَنُ مِنْھَا}[1] ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے،سعد کو جنت میں جو رومال دیے جائیں گے،وہ تو اس سے بھی زیادہ اچھے ہوں گے۔‘‘ اس حدیث میں جہاں حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے جنتی ہونے کی بشارت اور ان کی فضیلت وارد ہوئی ہے،وہیں یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ پہلے ریشم کا استعمال حرام نہیں تھا،بلکہ یہ حکم بعد میں نازل ہوا تھا۔یہ حدیث صحیح بخاری و مسلم میں بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور اسی طرح یہ حدیث صحیح بخاری و مسلم،سنن ترمذی،نسائی اور مسندِ احمد میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔[2] لیکن بادیٔ الامر میں ریشم کے حرام نہ ہونے کی جو صراحت مسند احمد میں ہے،وہ کسی دوسری کتاب میں نہیں ہے،اسی بنا پر ہم نے بھی مسند احمد کی روایت کی ہی نص ذکر کی ہے،البتہ اگر حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور انھیں جنت کی بشارت کا موضوع ہوتا تو صحیحین کے الفاظ کو ترجیح دینا ضروری تھا۔
Flag Counter