Maktaba Wahhabi

419 - 699
اور دیگر کتبِ حدیث میں جو انس بن سیرین رحمہ اللہ سے مروی حضرت انس رضی اللہ عنہ کے گدھے پر سوار ہو کر نماز ادا کرنے کے واقعہ پر مشتمل حدیث ہے،اس میں ان کے نماز پڑھنے کا تو ذکر آگیا ہے،لیکن اس کی کیفیت اور طریقہ مذکور نہیں،جب کہ موطا امام مالک میں امام مالک رحمہ اللہ نے یحییٰ بن سعید کے طریق سے جو حدیث روایت کی ہے،اس میں وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے نماز پڑھنے کی کیفیت بھی بیان کرتے ہیں۔چنانچہ وہ فرماتے ہیں: ’’رَأَیْتُ اَنَساً،وَھُوَ یُصَلِّيْ عَلٰی حِمَارٍ وَّھُوَ مُتَوَجِّہٌ إِلٰی غَیْرِ الْقِبْلَۃِ،یَرْکَعُ وَیَسْجُدُ إِیْمَائً مِنْ غَیْرِ أَنْ یَّضَعَ جَبْھَتَہٗ عَلٰی شَیْیٍٔ‘‘[1] ’’میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ گدھے پر سوار نماز پڑھ رہے تھے اور وہ قبلہ رُو ہونے کے بجائے کسی دوسری طرف رُخ کیے ہوئے تھے۔وہ اشارے سے رکوع اور سجود کر رہے تھے۔اور سجدہ کرنے کے لیے کسی چیز پر اپنی پیشانی نہیں ٹیکتے تھے۔‘‘ اس کا معنیٰ یہ ہوا کہ سواری کے جانور پر بیٹھا آدمی امام احمد وابو ثور; کے بقول ایک مرتبہ استحباباً قبلہ رُو ہو جائے یا پھر جمہور کے مسلک کے مطابق جدھر بھی رُخ ہو،تکبیرِ تحریمہ سے نماز کا آغازکر دے،ہاتھ باندھ کر پہلے ثنا و فاتحہ پھر کوئی دوسری سورت پڑھے اور تکبیر کہہ کر رکوع کرے،جس کے لیے اسے اپنے سر کو معمولی سانیچے جھکا کر محض قیام سے رکوع کا اشارہ کرنا ہو گا۔پھر رکوع سے اشارے کے ساتھ ہی قومے کے لیے سیدھا ہو جائے اور سمع اﷲ لمن حمدہ الخ کہے۔پھر تکبیر کہے اور اپنے سر کو رکوع کے اشارے کی نسبت تھوڑا زیادہ جھکائے جو اس بات کا اشارہ ہوگا کہ میں اب سجدہ کررہا ہوں۔اس طرح نماز مکمل کرے اور جتنی بھی نفلی رکعتیں چاہے پڑھتا جائے اور سلام پھیرتا جائے۔[2] سواری پر فرضی نماز: یہ ساری تفصیل تو نفلی نماز کے بارے میں ہے اور صلاۃ الخوف کے سوا عام حالات میں سواری پر فرضی نماز ادا کرنا ثابت نہیں ہے۔البتہ ایک روایت سے پتا چلتا ہے کہ کسی خاص عذر و مجبوری کی حالت ہو تو سواری پر بیٹھے بیٹھے فرض نماز بھی پڑھ سکتا ہے۔وہ روایت حضرت یعلی بن مرّہ رضی اللہ عنہ سے
Flag Counter