Maktaba Wahhabi

499 - 699
ہوتی ہے،جس کی وجہ وہاں نماز پڑھنا منع ہے،جب کہ بچڑخانے کے بارے میں سے تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ شیطانوں کا ڈیرہ ہوتا ہے۔ 14۔عام گزر گاہ: عام گزرگاہ یا چلتی راہ پر نماز کی ممانعت دو حدیثوں یا طُرق میں وارد ہوئی ہے۔اگرچہ ان میں سے کوئی بھی کلام سے خالی نہیں۔دلجمعی و خشوع کی خاطر چلتے راستے سے تھوڑا ہٹ کر نماز ادا کرنے میں ہی احتیاط ہے۔ 15۔خانہ کعبہ کی چھت: خانہ کعبہ کی چھت پر نماز کا ذکر بھی آیا ہے،جب کہ وہ حدیث ضعیف ہے۔اس لیے ائمہ و فقہا کے مابین اس بارے میں اختلاف ذکر کیا جا چکا ہے۔طیارے یا ہوائی جہاز میں نماز کے سلسلے میں جو تفصیل ذکر کی جا چکی ہے،وہ ذہن میں رکھی جائے تو امام شافعی و ابو حنیفہ; والا مسلکِ جواز ہی اقرب لگتا ہے،لیکن خانہ کعبہ کی بے ادبی کے پیشِ نظریہ جواز مع الکراہہ ہوگا۔ 16۔لیٹرین: پاخانہ گاہ یا لیٹرین کی نجاست بھری دیوار کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کی ممانعت و کراہت کے بارے میں بعض مرفوع احادیث اور موقوف آثار صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ وارد ہوئے ہیں،جیسا کہ الکامل لابن عدی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انھوں نے سات صحابہ رضی اللہ عنہم کے مابین کھڑے ہو کر فرمایا: {نُھِيَ عَنِ الصَّلَاۃِ فِي الْمَسْجِدِ تُجَاھَہُ حُشٌّ}[1] ’’اس مسجد میں نماز منع ہے جس کے سامنے پاخانہ گاہ ہو۔‘‘ لیکن اس حدیث کی سند کو حافظ عراقی نے غیر صحیح قرار دیا ہے اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ہی مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا: {لَا یُصَلّٰی إِلٰی حُشٍّ} ’’پاخانہ گاہ کی طرف منہ کر کے نماز نہیں پڑھی جائے گی۔‘‘ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھی مصنف ابن ابی شیبہ ہی میں مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا:
Flag Counter