Maktaba Wahhabi

341 - 699
’’لَمْ تَزَلِ۔۔۔النِّسَآئُ یَخْرُجْنَ مُتَنَقِّبَاتٍ‘‘[1] ’’عورتیں ہمیشہ سے نقاب اوڑھے ہی گھروں سے نکلتی آرہی ہیں۔‘‘ یوں حافظ ابن حجر اور امام غزالی رحمہ اللہ کے نزدیک امت اسلامیہ کی خواتین کا یہ تعامل بالتواتر چلا آرہا ہے کہ وہ ننگے منہ نہیں بلکہ نقاب اوڑھے ہی باہر نکلتی ہیں۔ 5۔علامہ واحدی رحمہ اللہ: معروف مفسر علامہ واحدی نے ارشادِ الٰہی﴿یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ۔۔۔﴾کی تفسیر میں مفسرین کی طرف منسوب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان الفاظ کا معنیٰ ہے: ’’یُغَطِّیْنَ وُجُوْھَھُنَّ وَرُؤْسَھُنَّ إِلَّا عَیْناً وَّاحِدَۃً‘‘[2] ’’عورتیں اپنے سر اور چہرے ڈھانپ کر رکھیں سوائے ایک آنکھ کے۔‘‘ 6۔،7 امام ابو حیان اور لیث رحمہ اللہ: امام ابو حیان نے اپنی تفسیر ’’البحر المحیط‘‘ میں ’’تبرّج‘‘ کا معنیٰ امامِ لغت لیث سے یہ نقل کیا ہے: ’’تَبَرَّجَتِ الْمَرْأَۃُ،أَبْدَتْ مَحَاسِنَھَا مِنْ وَّجْھِھَا وَجَسَدِھَا‘‘[3] ’’عورت نے اپنے چہرے اور جسم کے محاسن ظاہر کر دیے۔‘‘ گویا امامِ لغت لیث اور ابو حیان کے نزدیک چہرے کو ننگا کرنا تبرّج اور بے پردگی ہے۔ 8۔علامہ ہیتمی رحمہ اللہ: علامہ ابن حجر مکی ہیتمی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’الزواجر‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’صحیح تر بات یہ ہے کہ غیر محرمہ عورت پر نظر ڈالنا حرام ہے،چاہے وہ بلاشہوت ہی کیوں نہ ہو اور چاہے بگاڑ کا خطرہ بھی نہ ہو،کیونکہ فساد اور بگاڑ کے مادے کی جڑ کاٹنے کے لیے یہی ضروری ہے۔اگر یہ نظر جائز ہو چاہے بحالتِ امن ہی کیوں نہ ہو،تو یہ فحاشی کی طرف
Flag Counter