Maktaba Wahhabi

631 - 699
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس کا کوئی گھر ٹھکانا نہ ہو،وہ چاہے عورت ہی کیوں نہ ہو،اس کے لیے جائز ہے کہ دوپہر اور رات کو مسجد میں سوئے،اگر مسجد میں اس طرح خیمہ لگا کر رہنے سے کسی بگاڑ کا اندیشہ نہ ہو۔[1] مسجد میں بے وضو ہونا یا وضو کا ٹوٹنا: یہاں بعض لوگوں کی ایک غلط فہمی کا ازالہ بھی کرتے جائیں کہ جو لوگ یہ سمجھتے اور کہتے ہیں کہ بلا وضو مسجد میں داخل ہونا یا بے وضو مسجد میں بیٹھنا اور رہنا منع ہے،انھوں نے بے وضو شخص کو جنبی ہی سے ملا دیا ہے،ان کی یہ بات تشدد پر مبنی ہے،کیونکہ مسجد میں کھانے پینے اور خصوصاً سونے کے جواز کا پتا دینے والی احادیث ان کی تردید کر رہی ہیں اور صحیح بخاری میں ان کے اس نظریے کی تردید کے لیے باقاعدہ ایک باب باندھا ہے: ’’باب الحدث في المسجد‘‘ یعنی مسجد میں حادث یا بے وضو ہونے کا بیان۔ اس باب کے تحت جو حدیث وارد کی ہے،وہ صحیح مسلم،صحیح ابن خزیمہ،سنن ابو داود و نسائی اور مسند احمد میں بھی ملتے جلتے الفاظ سے ہے،اس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {اَلْمَلَائِکَۃُ تَصَلِّيْ عَلٰی أَحَدِکُمْ مَا دَامَ فِيْ مُصَلَّاہُ الَّذِيْ صَلّٰی فِیْہِ مَا لَمْ یَحْدُثْ} ’’اﷲ کے فرشتے تم میں سے جب کوئی جانماز(مسجد)ہی میں رہے،جہاں اس نے نماز پڑھی ہو،اس کے لیے دعاے رحمت کرتے رہتے ہیں اور یہ تب تک ہے جب تک کہ وہ بے وضو نہ ہوجائے۔‘‘ آگے فرمایا کہ فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں: ’’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَہٗ،اَللّٰھُمَّ ارْحَمْہُ‘‘[2] ’’اے اﷲ! اسے بخش دے۔اے اﷲ! اس پر رحم فرما۔‘‘
Flag Counter