Maktaba Wahhabi

275 - 699
عورت کے لیے لباس کا کپڑا: یہ تو ہوا نماز میں عورت کے لباس سے تعلق رکھنے والی بعض تفصیلات،جبکہ یہاں یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ احادیث میں عورت کے لباس کی ان تفصیلات کے علاوہ اس بات کی صراحت بھی آئی ہے کہ اس کے لباس کا کپڑا کیسا ہونا چاہیے۔یہ نہیں کہ جس کپڑے میں چاہے نماز پڑھنے لگے یا گلی بازار میں نکل جائے،بلکہ بعض احادیث سے پتا چلتا ہے کہ لباس کا کپڑا ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پتلا ہونے کی وجہ سے وہ جسم کے رنگ کی چغلی کھائے یا تنگ و چست ہونے کی وجہ سے اعضاے جسم کی حد بندی کرنے کی گستاخی کا مرتکب ہو رہا ہو،کیونکہ ایسا لباس اس دربارِ عالی کی حاضری کے شایانِ شان نہیں،چنانچہ معجم طبرانی صغیر میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {سَیَکُوْنُ فِيْ آخِرِ أُمَّتِيْ نِسَائٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ عَلٰی رُؤُوْسِھِنَّ کَأَسْنِمَۃِ الْبُخْتِ،اِلْعَنُوْھُنَّ فَإِنَّھُنَّ مَلْعُوْنَاتٌ}[1] ’’میری امت کے آخری دور میں ایسی عورتیں ہوں گی جو لباس پہننے کے باوجود عریاں(ننگی)ہوں گی،ان کے سروں پر بختی اونٹوں کی کوہانوں جیسے(جُوڑے)ہوں گے،ان پر لعنت بھیجو وہ ہیں ہی ملعون عورتیں۔‘‘ صحیح مسلم،موطا امام مالک اور مسند احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ان الفاظ پر مستزاد یہ بھی ہے: {لَا یَدْخُلْنَ الْجَنَّۃَ،وَلَا یَجِدْنَ رِیْحَھَا،وَإِنَّ رِیْحَھَا لَتُوْجَدُ مِنْ مَّسِیْرَۃِ کَذَا وَکَذَا}[2] ’’وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو تک پائیں گی،جب کہ جنت کی خوشبو اتنے عرصے(پچاس سال)کے فاصلے پر بھی پائی جائے گی۔‘‘ لباس ہونے کے باوجود کوئی عورت عریاں یا ننگی کیسے ہوسکتی ہے؟ اس کی وضاحت علامہ ابن عبدالبر سے نقل کرتے ہوئے امام سیوطی رحمہ اللہ نے تنویر الحوالک شرح موطا امام مالک میں کی ہے،چنانچہ وہ
Flag Counter