Maktaba Wahhabi

211 - 699
انھیں ڈھانپے بغیر نماز پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح نہیں ہوگی،جبکہ دوسری روایت میں ہے کہ اس کی نماز تو ہوجائے گی،لیکن وہ گناہ گار ہوگا۔[1] البتہ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے ’’المحلّٰی‘‘(4/71)میں حدیث کے ظاہر پر عمل کرتے ہوئے کھلا اور وسیع کپڑا ہونے کے باوجود کندھے پر نہ ڈالنے والے کی نماز کو باطل لکھا ہے۔(لیکن یہ محض تشدّد ہے)[2] صرف ایک ہی بڑا کپڑا ہونے کی شکل میں اسے کس طرح پہنا جائے؟ اس کی وضاحت بھی صحیح بخاری،سنن ابو داود اور مسند احمد میں وارد ہوئی ہے،چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: {فَلْیُخَالِفْ بِطَرَفَیْہِ}[3] سنن ابو داود میں ہے: {فَلیُخَالِفْ ببِطَرَفَیْہِ عَلٰی عَاتِقَیْہِ}[4] وہ شخص صرف ایک کپڑے میں نماز پڑھے،وہ اس کے دونوں کونوں کو اپنے کندھوں پر اس طرح کر لے کہ دایاں کونا بائیں کندھے پر اور بایاں کونا دائیں کندھے پر چلا جائے۔ اس موضوع کی بکثرت احادیث ہیں،جن میں سے تیس(30)احادیث کی تخریج تو امام شوکانی رحمہ اللہ نے ’’منتقی الأخبار‘‘ کی شرح ’’نیل الأوطار‘‘(1/2/71)میں کر دی ہے۔ غرض کہ اس حدیث میں چادر یا کپڑے کے کونوں کو مخالف سمتوں پر ڈالنے کا حکم ہے،یہ بظاہر تو وجوب کے لیے ہونا چاہیے تھا،لیکن جمہور اہلِ علم نے اسے استحباب پر محمول کیا ہے کہ ایسا کرے تو زیادہ اچھا ہے،ورنہ جیسے بھی ممکن ہو کر لے،البتہ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ضرور ایسا ہی کر لے،ورنہ گناہ گار ہوگا،اگرچہ ایک روایت کی رُو سے اس کی نماز ہوجائے گی۔
Flag Counter