Maktaba Wahhabi

262 - 699
یہاں آپ کو ایک عجیب بات بتائیں کے بعض علاقوں(پنجاب وغیرہ)میں ان رشتے داروں میں سے جن سے پردے کا اور بناؤ سنگھار نہ دکھانے کا حکم دیا گیا ہے،ان سے تو کوئی پردہ نہیں کیا جاتا،بلکہ پورے بناؤ سنگھار کے ساتھ ان میں گھل مل کر رہا جاتا ہے،لیکن سسر جنھیں اﷲ تعالیٰ نے حقیقی باپ والا درجہ دیا ہے،ان سے گھونگھٹ نکالا اور پردہ کیا جاتا ہے،جو ہمارے مسلمانوں کی دینی تعلیمات سے دوری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ولا حول ولا قوۃ إلا باللّٰه۔ ایسے ہی اس آیت میں بیٹوں کا ذکر ہے،تو ان میں پوتے،پرپوتے اور نواسے پرنواسے بھی سب شامل ہیں،اس معاملے میں سگے اور سوتیلے کا بھی کوئی فرق نہیں ہے،اپنے سوتیلے بچوں کی اولاد کے سامنے بھی عورت اسی طرح آزادی کے ساتھ اظہارِ زینت کر سکتی ہے،جس طرح خود اپنی اولاد اور اولاد کی اولاد کے سامنے کر سکتی ہے۔ ایسے ہی اس آیت میں بھائیوں کا ذکر آیا ہے اور بھائیوں میں سگے(یا حقیقی جو ماں اور باپ دونوں کی طرف سے بھائی ہوں)اور سوتیلے(جو صرف باپ کی طرف سے بھائی ہوں،مگر ان کی ماں الگ ہو)اور ماں جائے(جو صرف ماں کی طرف سے بھائی ہوں مگر باپ الگ ہو یہ)سب بھائیوں کے مفہوم میں شامل ہیں۔ نیز اس آیت میں بھائیوں بہنوں کے بیٹوں کا ذکر آیا ہے،ان بھائی بہنوں سے مراد مذکورہ سابقہ تینوں قسم کے بھائی بہن ہیں اور ان کے بیٹوں،پوتوں اور نواسوں،سب پر ان کی اولاد کا اطلاق ہوتا ہے،ان سب کے سامنے بھی اظہارِ زینت جائز ہے۔ ان قریبی رشتے داروں کے بعد اﷲ تعالیٰ نے ان لوگوں کا ذکر بھی کر دیا ہے،جو ایسے رشتے دار تو نہیں،لیکن کسی نہ کسی وجہ سے ان کے سامنے زیب و زینت اور بناؤ سنگھار کا اظہار جائز ہے اور ان میں سب سے پہلے ’’اپنے میل جول کی عورتیں‘‘ ذکر کی گئی ہیں۔اپنے ’’میل جول‘‘ کی شرط سے یہ بات خود بخود ظاہر ہوجاتی ہے کہ آوارہ و بد اطوار عورتوں کے سامنے بھی شریف مسلمان عورت کو اپنی زینت کا اظہار نہیں کرنا چاہیے،جبکہ﴿أَوْ نِسَآئِھِنَّ﴾کی ضمیر اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ میل جول کی عورتیں بھی مسلمان مراد ہیں نہ کہ کافر و مشرک ہوں،چنانچہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے رسالہ ’’حجاب المرأۃ و لباسھا في الصلاۃ‘‘(ص:14-21 بتحقیق شیخ ألباني)میں
Flag Counter