Maktaba Wahhabi

291 - 699
اسے اوڑھ کر سر،کمر،سینہ سب اچھی طرح ڈھانک لیے جائیں اور منہ بھی پردے میں آجائے،جیسا کہ تفسیر ابن ابی حاتم کی روایت سے پتا چلتا ہے،چنانچہ امام ابن ابی حاتم نے صفیہ بنت شیبہ کے حوالے سے ایک روایت بیان کی ہے،جس میں وہ بیان کرتی ہیں کہ ہم ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھی تھیں کہ قریشی عورتوں کے فضائل کی بات چل نکلی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’إِنَّ لِنِسَآئِ قُرَیْشٍ لَفَضْلًا،وَإِنِّيْ وَاللّٰہِ مَا رَأَیْتُ أَفْضَلَ مِنْ نِّسَآئِ الْأَنْصَارِ أَشَدَّ تَصْدِیْقًا لِّکِتَابِ اللّٰہِ إِیْمَانًا بِالتَّنْزِیْلِ،لَقَدْ،أُنْزِلَتْ سُوْرَۃُ النُّوْرِ:﴿وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھِنَّ عَلیٰ جُیُوْبِھِنَّفَانْقَلَبَ رِجَالُھُنَّ إِلَیْھِنَّ یَتْلُوْنَ عَلَیْھِنَّ مَا أَنْزَلَ اللّٰہُ إِلَیْھِمْ فِیْھَا،وَیَتْلُو الرَّجُلُ عَلَی امْرَأَتِہٖ وَابْنَتِہٖ وَأُخْتِہٖ وَعَلٰی کُلِّ ذِيْ قَرَابَتِہٖ فَمَا مِنْھُنَّ اِمْرَأَۃٌ إِلَّا قَامَتْ إِلٰی مِرْطِھََا(فَاعْتَجَرَتْ بِہٖ تَصْدِیْقاً وَّإِیْمَاناً بِمَا أَنْزَلَ اللّٰہُ مِنْ کِتَابِہٖ)فَأَصْبَحْنَ یُصَلَّیْنَ الصُّبْحُ وَرَآئَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مُعْتَجِرَاتٍ کَأَنَّ عَلٰی رُؤوْسِھِنَّ الْغِرْبَانَ‘‘[1] ’’قریشی عورتوں کے بڑے فضائل ہیں،لیکن اﷲ کی قسم! میں نے انصاری عورتوں سے افضل کوئی عورتیں نہیں دیکھیں۔وہ کتاب اﷲ کی تصدیق اور وحی پر ایمان لانے میں بڑی شدید ہیں۔جب سورۃ النور میں اﷲ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا کہ ’’عورتیں اپنی اوڑھنیوں کے آنچل اپنے سینوں پر ڈالے رہیں‘‘ تو ان کے مرد لوٹ کر ان کی طرف گئے اور انھوں نے انھیں وہ آیات سنائیں،جن میں پردے کا حکم نازل ہوا تھا۔ہر مرد نے اپنی بیوی،بیٹی،بہن اور دوسری قرابت دار عورتوں کو وہ آیات سنائیں،ان عورتوں سے ہر کوئی اٹھی اور اپنی چادر(برائے تہبند جو پاؤں تک لمبی قمیص کے نیچے پہنے ہوئے تھیں)کو پھاڑا اور اس سے سر اور منہ کا پردہ کیا،تاکہ کتاب اﷲ کی نازل شدہ اس آیت کی تصدیق اور ایمان کا اظہار ہوجائے۔وہ عورتیں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز میں اس طرح ہوگئیں،جیسے(سیاہ اوڑھنیوں کی وجہ سے)گویا ان کے سروں پر کوّے بیٹھے ہیں۔‘‘ اس اثر میں جو الفاظ ’’فَاعْتَجَرَتْ‘‘ اور ’’مُعْتَجِرَاتٍ‘‘ آئے ہیں،ان کا مصدر ’’الاعتجار‘‘
Flag Counter