Maktaba Wahhabi

304 - 699
’’اے نبی! اپنی بیویوں،بیٹیوں اور عام مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیں کہ اپنی چادریں اُوڑھ لیں۔‘‘ آگے فرمایا: ﴿ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ﴾[الأحزاب:59] ’’اس سے امید ہے کہ وہ پہچان لی جائیں گی اور انھیں کوئی نہ چھیڑے گا۔‘‘ امام شوکانی رحمہ اللہ نے فتح القدیر میں اس آیت کا پسِ منظر یا شانِ نزول یہ لکھا ہے: ’’مسلمان عورتیں ضرورت سے کہیں باہر نکلتیں تو منافقین انھیں چھیڑنے کی جراَت کرتے اور جب ان سے پوچھا جاتا تو کہتے کہ ہم سمجھتے تھے کہ یہ لونڈیاں ہیں،اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔‘‘[1] یعنی چادروں سے چہرے ڈھکے ہونے سے راستے والے پہچان لیں گے کہ یہ شریف زادیاں ہیں۔(کنیزیں نہیں)اور یہ جان کر کوئی انھیں چھیڑنے کی جراَت نہیں کرے گا۔ اس پس منظر میں اس آیت کے آخری الفاظ کا تقاضا یہ لگتا ہے کہ کنیزیں اپنے چہرے ننگے رکھیں،لیکن یہ ایک غلط فہمی ہے،جسے بعض فقہا نے اور بھی بھیانک بنا دیا ہے،جن کا کہنا ہے کہ آزاد شریف زادی تو ساری ہی ستر ہے اور کنیز کے صرف وہ اعضا ستر ہیں،جو غالباً ننگے نہیں ہوتے،جیسے پیٹ،کمر اور پنڈلیاں وغیرہ،جب کہ اسلامی معاشرے کو طاہر و پاکیزہ رکھنے کے لیے اسلام نے جو اقدامات کیے ہیں،یہ مفہوم ان سے کوئی نسبت نہیں رکھتا اور باوجود اس کے کہ جمہور مفسرین نے اس آیت کا یہی مفہوم بیان کیا ہے،جیسا کہ امام شوکانی رحمہ اللہ کی تفسیر فتح القدیر کے حوالے سے بھی ذکر گزرا ہے،لیکن بایں ہمہ بعض کبار اہلِ تحقیق نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ بعض مفسرین نے بھی اس کا دوسرا مفہوم بیان کیا ہے،جو اسلامی معاشرے کی طہارت و پاکیزگی کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات سے خوب میل کھاتا ہے،چنانچہ جمہور کے قرآنی الفاظ﴿اَنْ یُّعْرَفْنَ
Flag Counter