Maktaba Wahhabi

413 - 699
کا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو نماز کا طریقہ سکھلانے کے لیے اپنے منبر پر کھڑے ہو کر نماز پڑھانا صحیح بخاری اور دیگر کتب کی معروف حدیث میں وارد ہوا ہے کہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے پوچھا: ’’مِنْ أَيِّ شَیْیٍٔ الْمِنْبَرُ؟‘‘ ’’منبرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز سے بنایا گیا تھا؟‘‘ تو اُنھوں نے فرمایا: ’’مَا بَقِيَ فِي النَّاسِ أَعْلَمُ مِنِّيْ،ھُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَۃِ عَمِلَہٗ فُلَانُ مَوْلٰی فُلَانَۃٍ لِّرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ ’’لوگوں میں اس بات کو جاننے والا اب مجھ سے بڑھ کر کوئی نہیں رہا۔وہ ایک جنگلی درخت کی لکڑی سے تیار کیا گیا تھا۔اسے فلاں عورت کے آزاد کردہ فلاں غلام نے بنایا تھا۔‘‘ منبر بنانے والے شخص کے نام میں اختلاف ہے۔البتہ شارح بخاری نے مختلف روایات کی بنا پر سب سے صحیح تر نام میمون رضی اللہ عنہ ذکر کیا ہے،جو حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ یا ان کی اہلیہ حضرت فکیہہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام تھے۔[1] بہر حال اس حدیث میں ہے: {وَقَامَ عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم حِیْنَ عُمِلَ،وَوُضِعَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ،کَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَہٗ} ’’جب یہ منبر تیار کر کے مسجد میں لاکر رکھ دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اُوپر کھڑے ہو گئے اور قبلہ رُو ہو کر تکبیر تحریمہ کہی اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔‘‘ آگے حضرت سہل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراء ت کی،پھر رکوع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دوسرے لوگوں نے بھی رکوع کیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اُٹھایا اور الٹے پاؤں منبر سے نیچے اُتر آئے اور زمین پر سجدے کیے،پھر منبر پر تشریف لے گئے اور رکوع کیا اور پھر جب رکوع سے سر اُٹھایا تو الٹے پاؤں منبر سے اتر کر زمین پر سجدہ ریز ہوئے۔‘‘ اور آگے وہ فرماتے ہیں:
Flag Counter