Maktaba Wahhabi

417 - 699
صحیح مسلم کی ایک حدیث میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قرآنِ کریم کی یہ آیت تلاوت کرنا بھی وارد ہوا ہے: ﴿فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ﴾[البقرہ:115] ’’تم جدھر بھی منہ کرو اﷲ تو ادھر بھی ہے۔‘‘[1] ان احادیث میں کئی مسائل آگئے: 1۔ نفلی نماز سواری کے جانور پر بھی جائز ہے،خصوصاً سفرِ قصر میں۔ 2۔ گدھا اگر چہ ماکول اللحم جانوروں میں سے نہیں،لیکن اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز پڑھنا ثابت ہے۔امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں گدھے والی روایت کو اونٹ یا عام سواری والی جمہور کی روایت کے مخالف اور شاذ قرار دیتے ہوئے ناقابلِ قبول کہا ہے۔[2] لیکن شارح بخاری نے گدھے کی سواری اور اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کے احتمال ہی کو ترجیح دی ہے اور اس کے لیے اُنھوں نے صحیح مسلم والی حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے استدلال کیا ہے،جس میں خیبر اور حمار کا لفظ وارد ہوا ہے۔پھر اس کی تائید مسند سراج سے نقل کی ہے،جس میں یحییٰ بن سعید کے طریق سے حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: {إِنَّہٗ رَاٰی النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّيْ عَلٰی حِمَارٍ وَھُوَ ذَاھِبٌ إِلٰی خَیْبَرَ}[3] ’’اُنھوں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خیبر جاتے ہوئے گدھے پر سوار نماز پڑھتے دیکھا۔‘‘ اس سند کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حسن قرار دیا ہے۔صحیح بخاری میں ایک باب ہے: ’’بَابُ صَلَاۃِ التَّطَوُّعِ عَلَی الْحِمَارِ‘‘[4] ’’گدھے پر نفلی نماز پرھنے کا بیان۔‘‘ جس سے امام بخاری رحمہ اللہ کے رجحان کا بھی پتا چل جاتا ہے۔ 3۔ شارح بخاری امام مہلّب کے بقول ارشادِ الٰہی: ﴿فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ﴾’’تم جدھر بھی منہ کرو اﷲ تو ادھر بھی ہے۔‘‘ کا حکم نفلی نماز
Flag Counter