Maktaba Wahhabi

423 - 699
گویا اس اثر فاروقی کا مفہوم یہ ہوا کہ اگر ان میں مجسمے اور تصاویر نہ ہوں تو ان میں داخل ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہے۔اس کی مزید وضاحت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس اثر سے ہو جاتی ہے،جو صحیح بخاری میں تعلیقاً اور الجعدیات للبغوی میں موصولاً مروی ہے: ’’کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یُصَلِّيْ فِي الْبِیْعَۃِ إِلَّا فِیْھَا التَّمَاثِیْلُ‘‘ ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما عیسائیوں کے گرجے میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے سوائے اس گرجے کے جس میں تصویریں ہوتیں۔‘‘ امام بغوی نے کچھ مزید الفاظ بھی روایت کیے ہیں: ’’فَإِنْ کَانَ فِیْھَا التَّمَاثِیْلُ خَرَجَ فَصَلّٰی فِي الْمَطَرِ‘‘[1] ’’اگر ان میں تصویریں ہوتیں تو وہ اس سے باہر نکل کر نماز پڑھتے،چاہے باہر بارش ہی کیوں نہ ہو رہی ہوتی۔‘‘ ان دونوں آثار سے معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں میں نماز پڑھی جا سکتی ہے،بشرطیکہ ان میں مجسمے اور تصاویر نہ ہوں۔[2] حضرت حسن بصری،عمر بن عبدالعزیز،امام شعبی،اوزاعی اور سعید بن عبدالعزیز رحمہم اللہ نے بھی صاف ستھرے گرجے میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے اور حضرت فاروق اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما سے بھی یہی مروی ہے۔البتہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور امام مالک رحمہ اللہ تصویروں کی وجہ سے کنیسے میں نماز پڑھنے کو مکروہ خیال کرتے تھے۔یہاں یہ بات بھی واضح کر دیں کہ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب المغنی میں چرچ وغیرہ میں نماز کے متعلق جواز پر دو طرح سے استدلال کیا ہے۔ایک تو صحیح بخاری و مسلم،سنن ابن ماجہ اورمسند احمد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {أَیْنَمَا أَدْرَکِتْکَ الصَّلَاۃُ فَصَلِّ}[3] ’’جہاں بھی تمھیں نماز کا وقت ہو جائے نماز پڑھ لو۔‘‘
Flag Counter