Maktaba Wahhabi

426 - 699
البتہ بعض احادیث سے اشارہ ملتا ہے کہ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن نسائی،مصنف ابن ابی شیبہ،مسند احمد و ابی عوانہ،مسند ابی یعلی،سنن بیہقی،طبقات ابن سعد اور دیگر کتبِ حدیث میں امّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اُمّ المؤمنین حضرت اُمّ حبیبہ اور حضرت امّ سلمہ رضی اللہ عنہما نے(ہجرتِ حبشہ سے واپسی پر)حبشہ کے ایک گرجے کا ذکر کیا،جس میں تصویریں تھیں اور یہ بات اُنھوں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {إِنَّ أُوْلٰئِکَ إِذَا کَانَ فِیْھِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوا عَلٰی قَبْرِہٖ مَسْجِداً وَصَوَّرُوْا فِیْہِ تِلْکَ الصُّوَرَ،فَأُولٰئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ}[1] ’’ان لوگوں میں اگر کوئی نیک آدمی مر جاتا تو وہ اس کی قبر پر عبادت گاہ بنا دیتے اور اس میں تصویر رکھ دیتے۔یہ قیامت کے دن اﷲ کے نزدیک پوری مخلوق میں سے بدترین لوگ ہوں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ چار مقامات پر لائے ہیں۔ایک ’’باب الصلاۃ في البیعۃ‘‘ میں یعنی گرجے میں نماز کے بیان میں۔صاحب فتح الباری لکھتے ہیں کہ اس حدیث میں اشارہ پایا جاتا ہے کہ مسلمان کو گرجے میں نماز پڑھ کر اس جگہ کو جانماز کا درجہ نہیں دینا چاہیے۔اس بات کا پتا بعض دیگر احادیث سے بھی لگتا ہے،جن میں سے ایک صحیح بخاری و مسلم،سنن ابی داود،مسند ابی یعلی،مسند احمد،مسند ابی عوانہ،مسند سراج اور تاریخ دمشق لابن عساکر میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {قَاتَلَ اللّٰہُ الْیَھُوْدَ إِتَّخَذُوا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ مَّسَاجِدَ}[2] ’’اللہ تعالیٰ یہودیوں کو غارت کرے! اُنھوں نے اپنے انبیا عليهم السلام کی قبروں کو عبادت گاہیں بنا لیا۔‘‘ اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ وفات کے
Flag Counter