Maktaba Wahhabi

435 - 699
بنو عَمرو بن عوف کے یہاں آکر ٹھہرے۔ان کے یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ دن قیام فرمایا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنی نجار کے لوگوں کو پیغام بھیج کر بلایا تو وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے حاضر ہوگئے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’گویا میں اب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اونٹنی پر سوار حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھائے اور بنی نجار کے لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد جمع ہوئے اس وقت اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں(وہ منظر میری نظروں کے سامنے ہوبہو گھوم رہا ہے)یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے صحن میں نزول فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ تھی کہ جہاں بھی نماز کا وقت ہوتا،وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے،تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد تعمیر کرنے کا حکم فرمایا اور بنی نجار کے کرتا دھرتا لوگوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: {یَا بَنِيْ نَجَّارٍ! ثَامِنُوْنِيْ بِحَائِطَکُمْ ھٰذَا} ’’اے بنی نجار! مجھ سے اس باغ کا سودا کرو اور قیمت بتاؤ۔‘‘ اس پر انھوں نے عرض کی: {لَا وَاللّٰہِ! لَا نَطْلُبُ ثَمَنَہٗ إِلَّا اللّٰہَ} ’’اﷲ کی قسم ایسا نہیں ہوگا۔ہم اس باغ کی قیمت(قیامت کے دن)اﷲ تعالیٰ سے وصول کریں گے(یہ جگہ ہم مسجد کے لیے لوجہ اﷲ وقف کر دیتے ہیں)‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: {فَکَانَ فِیْہِ مَا أَقُوْلُ لَکُمْ:قُبُوْرُ الْمُشْرِکِیْنَ،وَفِیْہِ خَرِبٌ،وَّفِیْہِ نَخْلٌ،فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِقُبُوْرِ الْمُشْرِکِیْنِ فَنُبِشَتْ،ثُمَّ بِالْخَرِبِ فَسُوِّیَتْ،وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ} ’’میں تمھیں یہ بتاتا چلوں کہ اس باغ میں مشرکین کی قبریں،پرانے کھنڈرات اور کھجوریں تھیں۔نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے مشرکین کی قبروں کو مسمار کر کے وہاں سے بوسیدہ ہڈیاں نکال دی گئیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے کھنڈرات کو توڑ کر ہموار کیا گیا اور کھجوریں کاٹ دی گئیں۔‘‘
Flag Counter