Maktaba Wahhabi

451 - 699
نماز ادا کی جائے،یعنی ان پر سجدہ کیا جائے۔علامہ ہیتمی نے ’’الزواجر‘‘ میں اور امیر صنعانی نے ’’سُبل السلام‘‘ میں قبر پر سجدہ کرنے یا قبر کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے کا مفہوم بیان کیا ہے۔ چنانچہ علامہ ہیتمی ’’الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’وَاتِّخَاذُ الْقَبْرِ مَسْجِداً،مَعْنَاہُ الصَّلَاۃُ عَلَیْہِ أَوْ إِلَیْہِ‘‘[1] ’’قبر کو مسجد بنا لینے کا معنیٰ اس پر سجدہ کرنا یا اس کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنا ہے۔‘‘ اور امیر صنعانی ’’سبل السلام شرح بلوغ المرام‘‘ میں رقمطراز ہیں: ’’وَاتِّخَاذُ الْقُبُوْرِ مَسَاجِدَ أَعَمُّ مِنْ أَنْ یَّکُوْنَ بِمَعْنٰی اَلصَّلَاۃُ إِلَیْھَا أَوْ بِمَعْنیٰ اَلصَّلَاۃُ عَلَیْھَا‘‘[2] ’’قبروں کو عبادت گاہ بنانا ان کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے یا ان پر سجدہ کرنے اور نماز پڑھنے ہر دو معنوں سے عام ہے۔‘‘ یعنی وہ ان دونوں معنوں کو بھی شامل ہے۔ نیز اس بات کا بھی احتمال ہے کہ اُنھوں نے اس سے تینوں معانی مراد لیے ہوں،کیونکہ اس کا ایک تیسرا معنیٰ بھی ہے،جو ہم آگے چل کر ذکر کرنے والے ہیں۔دو معنوں سے بھی عام ہونے میں اس بات کی طرف اشارہ موجود ہے کہ ان کے نزدیک تیسرے معنیٰ کو بھی یہ لفظ شامل ہے اور امام شافعی رحمہ اللہ نے بھی اسی طرح تینوں مفہوم ہی مراد لیے ہیں۔آگے چل کر ان کا قول بھی ہم ذکر کریں گے۔ان شاء اﷲ لیکن آئیے یہاں پہلے آپ کو وہ احادیث بتائیں۔جن سے اسی دوسرے معنیٰ و مفہوم کی تائید ہوتی ہے۔ چنانچہ مسند ابی یعلی میں صحیح سند کے ساتھ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: {إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰی أَنْ یُّبْنٰی عَلَی الْقُبُوْرِ أَوْ یُقْعَدَ عَلَیْھَا أَوْ یُصَلّٰی عَلَیْھَا}[3] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ قبروں پر کوئی عمارت بنائی جائے یا ان پر(مجاور بن کر)بیٹھا جائے یا ان پر نماز پڑھی جائے۔‘‘
Flag Counter