Maktaba Wahhabi

463 - 699
کَانَ خَلْفَ الْمُصَلِّيْ فَھُوَ أَخَفُّ مِنْ کُلِّ ذٰلِکَ،لٰکِنْ لَا یَخْلُوْ عَنْ کِرَاھَۃٍ‘‘[1] ’’قبر کے قبلے کی جانب ہونے کی شکل میں اس کے دائیں بائیں ہونے کی نسبت زیادہ کراہت ہے۔اگر قبر نماز ی کے پیچھے ہو تو اس کے دائیں بائیں اور آگے ہونے والی تمام صورتوں کی نسبت کراہت کم ہوگی،لیکن یہ بھی کراہت سے خالی پھر بھی نہیں ہے۔‘‘ یہ معروف بات ہے کہ فقہ حنفی کی کتب میں اگر کراہت تنزیہی کی وضاحت نہ کی جائے،بلکہ مطلق مکروہ کہا جائے تو اس سے مراد کراہتِ تحریمی ہوتی ہے،یعنی وہ فعل حرام ہوتا ہے۔مولانا کاندھلوی نے قبر کے پاس نماز پڑھنے کی چاروں صورتوں کو تین درجوں میں تقسیم کر دیا ہے۔پہلا اور سب سے زیادہ کراہت والا درجہ یہ ہے کہ قبر نمازی کے سامنے یعنی قبلہ جانب ہو۔دوسرا یعنی قدرے کم کراہت والا درجہ یا صورت یہ ہے کہ قبر نمازی کے دائیں بائیں ہو،سامنے نہ ہو اور ان دونوں سے کم درجۂ کراہت تب ہوگا،جب قبر نمازی کے پیچھے ہو،اس میں کچھ بلکے درجے کی کراہت ہے،لیکن کراہت سے بالکلیہ خالی یہ بھی نہیں ہے۔
Flag Counter