Maktaba Wahhabi

487 - 699
ناجائز اور دوسری و تیسری میں نماز جائز ہے۔دوسری دونوں صورتوں سے متعلقہ احادیث کی تفصیل کا مقام تو سترہ اور نمازِ وتر ہے،البتہ چونکہ سواری پر یا اونٹنی پر نماز کے سلسلے میں احادیث قریب ہی گزری ہیں،لہٰذا اونٹنی کو سترہ بنا کر نماز پڑھنے کے بارے میں بھی صرف ایک حدیث ذکر کر دیتے ہیں،جو صحیح بخاری میں حضرت نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے: {رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یُصَلِّيْ إِلَیٰ بَعِیْرِہٖ،وَقَالَ:رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَفْعَلُہٗ}[1] ’’میں نے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ اونٹ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ رہے تھے اور انھوں نے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔‘‘ ایک روایت میں ہے: {إِنَّہٗ کَانَ یُعْرِضُ رَاحِلَتَہٗ فَیُصَلِّيْ إِلَیْھَا}[2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی سامنے بٹھا لیتے اور اسے سترہ بنا کر نماز پڑھ لیتے تھے۔‘‘ ایسے ہی اونٹ پر بیٹھ کر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وتر پڑھنا بھی ثابت ہے،جیسا کہ صحیحین و سننِ اربعہ اور مسند احمد میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: {إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَوْتَرَ عَلَیٰ بَعِیْرِہٖ}[3] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر نماز وتر پڑھی۔‘‘ یہاں یہ بھی ذکر کر دیں کہ بکریوں کے باڑوں میں جو نماز کے جواز پر دلالت کرنے والی احادیث ہیں،جن میں بعض ہم ذکر کر چکے ہیں،ان میں صرف بکریوں ہی کا ذکر آیا ہے،جب کہ بھیڑیں بھی چونکہ انہی کے قبیل سے ہیں،لہٰذا ان کا یا ان کے باڑوں کا حکم بھی وہی ہوگا،جو بکریوں کا ہے۔امام ابن المنذر رحمہ اللہ نے تو یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اس معاملے میں گائے کا حکم بھی وہی ہے جو
Flag Counter