Maktaba Wahhabi

549 - 699
1۔ چنانچہ ابھی قریب ہی ہم نے ابوہریرہ و ابو سعید رضی اللہ عنہما کی جو حدیث صحیحین کے حوالے سے ذکر کی ہے،نیز بخاری والی حدیثِ انس رضی اللہ عنہ جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {لَا یَتْفُلَنَّ أَحَدُکُمْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَلَا عَنْ یَّمِیْنِہٖ وَلٰکِنْ عَنْ یَّسَارِہٖ أَوْ تَحْتَ رِجْلِہٖ}[1] ’’تم میں سے کوئی شخص دائیں جانب ہرگز مت تھوکے،بلکہ اپنی بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوکے۔‘‘ ان دونوں حدیثوں کی شرح میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’لَیْسَ فِیْھَا تَقْیِیْدُ ذٰلِکَ بِحَالَۃِ الصَّلَاۃِ‘‘[2] ’’ان دونوں حدیثوں میں(دائیں جانب تھوکنے کی ممانعت کے لیے)حالتِ نماز کی بھی کوئی قید یا شرط نہیں ہے۔‘‘ آگے ان روایات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے،جن میں یہ قید وارد ہوئی ہے۔ 2۔ انہی کی طرح علامہ بدر الدین عینی رحمہ اللہ نے بھی ’’عمدۃ القاري‘‘ میں ایک جگہ تو لکھا ہے: ’’ثُمَّ ھٰذَا الْحَدِیْثُ غَیْرُ مُقَیَّدٍ بِحَالَۃِ الصَّلَاۃِ‘‘[3] ’’ویسے بھی یہ حدیث نماز کے ساتھ مقید نہیں ہے۔‘‘ اس سے اگلے صفحے پر لکھتے ہیں:’’وَلَیْسَ فِیْہِ قَیْدٌ بِالصَّلَاۃِ‘‘ اس حدیث میں نماز کی کوئی شرط نہیں ہے۔ حافظ عسقلانی اور علامہ عینی کی شروحِ بخاری میں ان تصریحات سے یہ بات واضح ہوگئی کہ قریب ہی میں ذکر کی گئی دونوں حدیثوں میں دائیں جانب تھوکنے کی ممانعت مطلق ہے،نماز کی کوئی قید و شرط نہیں ہے۔یہ حدیثیں صحیح بخاری و مسلم کے علاوہ سنن و مسانید اور معاجم میں بھی مروی ہیں۔ 3۔ شارح صحیح مسلم امام نووی رحمہ اللہ نے دائیں جانب تھوکنے کو جزماً ممنوع قرار دیا ہے،وہ نماز کی حالت میں ہو یا حالتِ نماز کے بغیر،چاہے مسجد میں ہو یا مسجد کے باہر ہو۔[4]
Flag Counter