Maktaba Wahhabi

609 - 699
’’ہم نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مسعود میں مسجد میں بیٹھ کر گوشت روٹی کھا لیا کرتے تھے اور پھر از سرِ نو وضو کیے بغیر نماز پڑھ لیتے تھے(یعنی پہلے وضو سے)۔‘‘ ایسے ہی سنن ابن ماجہ،شمائل ترمذی اور مسند احمد میں ابن لہیعہ کے طریق سے ایک حدیث مروی ہے،جس میں حضرت عبداﷲ بن حارث رضی اللہ عنہ کے الفاظ یوں نقل کیے گئے ہیں: ’’أَکَلْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي الْمَسْجِدِ لَحْمًا قَدْ شَوٰی،فَمَسَحْنَا أَیْدِیْنَا بِالْحَصْبَائِ ثُمَّ قُمْنَا نُصَلِّيْ وَلَمْ نَوَضَّأَ‘‘[1] ’’ہم نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھ کر بھونا ہوا گھوشت کھایا،کنکریوں سے ہاتھ پونچھ لیے اور از سرِ نو وضو کیے بغیر نماز کے لیے اُٹھ گئے۔‘‘ علامہ بوصیری نے ’’مصباح الزجاجۃ في زوائد ابن ماجہ‘‘ میں کہا ہے کہ ابن لہیعہ کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے،جبکہ شیخ الارناؤوط نے ’’الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان‘‘(4/540)کے حاشیے میں لکھا ہے کہ اس طریق سے تو یہ سند ضعیف ہے،لیکن اس سے پہلا طریق اسے تقویت دے رہا ہے۔ یاد رہے کہ بوقتِ ضرورت مسجد میں کھانا کھانے کے جواز کا نفسِ مسئلہ تو ان دونوں احادیث کے علاوہ بھی متعدد احادیث سے ثابت ہے،جن میں سے سب سے اہم حدیث وہ ہے جو صحیح بخاری اور دیگر حدیث کی کتب میں ہے،جس میں اصحابِ صفہ رضی اللہ عنہم کے مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی میں مستقل سکونت اختیار کرنے کا ذکر آیا ہے۔[2] ظاہر ہے کہ وہ اپنی جگہ پر ہی کھاتے پیتے بھی تھے،کیونکہ ان کے کوئی گھر اور اہل و عیال نہیں تھے،بلکہ وہ فقراء تھے،اسی طرح صحیح بخاری و مسلم،مسند ابی عوانہ اور معجم طبرانی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے،جس میں عکل اور عرینہ کے(سات)آدمیوں کے مدینہ آنے اور اصحابِ صفہ کے ساتھ رہنے کا واقعہ ہے۔[3] وہ لوگ بھی اصحابِ صفہ کے ساتھ ہی مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں رہے اور وہیں کھاتے پیتے رہے۔
Flag Counter