Maktaba Wahhabi

649 - 699
ارتکاب ہوگیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض فرمایا اور جب یکے بعد دیگرے وہ چار مرتبہ اقبالِ جرم کر چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم پاگل تو نہیں ہو؟ اس نے کہا:نہیں،تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے باہر لے جا کر سنگسار کر دو۔‘‘ ’’کتاب الحدود باب رجم المحصن‘‘ میں اس حدیث کے آخری الفاظ ہیں: {وَکَانَ قَدْ أَحْصَنَ}[1] ’’وہ شادی شدہ تھا۔‘‘ کتاب الحدود ہی میں ’’باب لا یرجم المجنون والمجنونۃ‘‘ میں اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے پوچھا کہ تم پاگل تو نہیں ہو؟ پھر دوسرا سوال یہ بھی فرمایا: {فَھَلْ أَحْصَنْتَ؟}’’کیا تم نے شادی کی ہے؟‘‘ تو اسی نے کہا:’’نعم‘‘(ہاں) تب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ اسے باہر لے جا کر سنگسار کر دو۔[2] یہ حضرت ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے،جسے متعدد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بیان کیا ہے اور یہی وہ صحابی رضی اللہ عنہ ہیں،جنھوں نے خود حاضر ہو کر اقبالِ جرم کیا۔عذابِ آخرت کے خوف اور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت کے نتیجے میں دنیا ہی میں سزا بھگت لینے کو ترجیح دیتے ہوئے عرض کی تھی: ’’طَھِّرْنِيْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ ’’اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !(مجھ پر حد نافذ کر کے)مجھے پاک کر دیجیے۔‘‘ اس واقعے میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم نے شراب تو نہیں پی رکھی؟ اس نے کہا:نہیں۔ایک آدمی نے اُٹھ کر منہ کے قریب سے سونگھ کر بھی تصدیق کی اور یہ بھی پوچھا کہ ممکن ہے تم نے محض بوس و کنار کیا ہو؟ اس نے کہا:نہیں۔ساتھ سونے اور مباشرت و جماع کی تمام تفصیلات کا اعتراف بھی اس کی زبانی کروا لیا،تاکہ کہیں کسی غلط فہمی میں اتنی بڑی سزا نہ دے دی جائے۔[3] مسجد میں قضا یعنی قاضی کا فیصلے صادر کرنا اور کیس کی تحقیق و تفتیش کرنا اس حدیث کے علاوہ بعض دیگر احادیث سے بھی ثابت ہے،چنانچہ ’’صحیح البخاري:کتاب الطلاق:باب اللعان‘‘
Flag Counter