Maktaba Wahhabi

668 - 699
اس سے ان کا اشارہ ان احادیث کی طرف ہے،جن میں سے ایک صحیح مسلم اور مسند احمد میں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے طریق سے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجۂ محترمہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {مَنْ أَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَہٗ عَنْ شَیْیٍٔ لَمْ تُقْبَلْ لَہٗ صَلَاۃٌ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً}[1] ’’جو شخص کسی نجومی و قیافہ شناس یا سیانے کے پاس گیا اور اس سے کچھ پوچھا تو اس کی چالیس دنوں کی نمازیں قبول نہیں ہوتیں۔‘‘ دوسری حدیث سنن اربعہ،مسند احمد و بزار اور مستدرک حاکم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: {مَنْ أَتٰی کَاھِنًا أَوْ عَرَّافًا وَصَدَّقَہٗ،بِمَا یَقُوْلُ،فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ}[2] ’’جو شخص کسی کاہن(ماضی و مستقبل کی خبریں جاننے کا دعویٰ کرنے والے)اور قیافہ شناس کے پاس گیا اور اس کی باتوں کو سچ مانا تو اس نے شریعتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے انکار کیا۔‘‘ ایسے ہی مسند بزار،معجم طبرانی اوسط اور حلیۃ الاولیاء ابو نعیم میں حضرت ابن عباس،حضرت ابن ابی طالب اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہم سے جید سند کے ساتھ مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَطَیَّرَ أَوْ تُطُیِّرَ لَہٗ أَوْ تَکَھَّنَ أَوْ تُکُھِّنَ لَہٗ أَوْ سَحَرَ أَوْ سُحِرَ لَہٗ وَمَنْ أَتٰی کَاھِنًا فَصَدَّقَہٗ بِمَا یَقُوْلُ فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم}[3] ’’جس نے جانور اُڑا کر شگون لیا یا کسی سے یہ کام کروایا،یا جس نے کہانت و غیب دانی کی یا کسی سے کہانت کروائی،یا جادو کیا یا کسی سے جادو کروایا،وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو شخص غیب کی خبریں دینے کا دعویٰ کرنے والے کاہن کے پاس گیا اور اس کی بات کو سچ مانا تو اس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ شریعت سے انکار کیا۔‘‘ جبکہ صحیح مسلم،سنن ابو داود،نسائی اور مسند احمد میں حضرت معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے
Flag Counter