Maktaba Wahhabi

671 - 699
’’سات ہلاکت خیز(کبیرہ)گناہوں سے بچو۔‘‘ ساتوں کو یکے بعد دیگرے شمار کرتے ہوئے پہلے ’’الشرک باللّٰه ‘‘ اور دوسرے نمبر پر ’’السحر‘‘ یعنی جادو کا نام لیا۔[1] معجم طبرانی اوسط،مسند بزار اور حلیۃ الاولیاء میں حضرت ابن عباس،حضرت علی اور حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہم سے مروی حدیث ہے،جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے((لَیْسَ مِنَّا}فرما کر جن لوگوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے،ان میں سے بھی دو یہی ہیں۔ سنن ترمذی میں مرفوعاً مروی ہے،جسے امام ترمذی نے موقوفاً مروی ہونا ہی صحیح قرار دیا ہے کہ انھوں نے فرمایا: {حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبُہٗ بِالسَّیْفِ}[2] ’’جادوگر کی سزا تلوار سے گردن کاٹنا ہے۔‘‘ اس کی تائید اس اثر فاروقی سے ہوتی ہے،جس میں ہے: ’’کَتَبَ عُمَرُ ابْنُ الْخَطَّابِ:أُقْتُلُوْا کُلَّ سَاحِرٍ وَسَاحِرَۃٍ‘‘[3] ’’ہر جادوگر مرد و زن کو قتل کر دو۔‘‘ موطا امام مالک میں ام المومنین حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں مروی ہے کہ ان کی ایک کنیز نے ان پر جادو کا وار کیا تو ان کے کہنے پر اس جادوگرنی کو قتل کر دیا گیا تھا۔ غرض کہ ان تینوں صحابہ رضی اللہ عنہم کے علاوہ حضرت عثمان،عبداﷲ بن عمر،جندب بن کعب اور حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہم سے ساحر کی سزا قتل مروی ہے اور پانچویں خلیفۂ راشد حضرت عمر بن عبدالعزیز،ایسے ہی امام ابوحنیفہ،امام مالک اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ نے بھی جادو کی سزا قتل ہی قرار دی ہے۔[4]
Flag Counter