Maktaba Wahhabi

69 - 699
’’ذکر سے یہاں پانچ نمازیں مراد ہیں۔‘‘[1] علامہ ہیتمی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘ میں لکھا ہے: ’’علماے تفسیر کی ایک جماعت نے کہا ہے کہ اس آیت میں ذکرِ الٰہی سے مراد پانچ نمازیں ہیں۔‘‘ گویا جو آدمی کاروباری مصروفیات یا بچوں کے کھیل کود میں نمازوں کو بے وقت کر کے پڑھتا ہے،قیامت کے دن وہ خسارہ پانے والا ہوگا۔[2] تیسویں پارے کی سورۃ الماعون میں تو اﷲ تعالیٰ نے بڑی سخت وعید سنائی ہے،چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ صَلاَتِھِمْ سَاھُوْنَ﴾[الماعون:4-5[ ’’ایسے نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے،جو اپنی نمازوں سے بے خبر ہیں۔‘‘ اس آیت میں نمازیوں کے لیے جس ’’ویل‘‘(ہلاکت)کا ذکر آیا ہے،اس ’’ویل‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے امام طبری رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’اَلْوَادِي الَّذِيْ یَسِیْلُ عَنْ صَدِیْدِ أَھْلِ جَھَنَّمَ‘‘[3] ’’جہنم کی ایک وادی کا نام ’’ویل‘‘ ہے،جو جہنمیوں کے پیپ سے بہتی ہے۔‘‘ ’’الزواجر‘‘ میں علامہ ہیتمی رحمہ اللہ نے اور انھی سے نقل کرتے ہوئے ’’تطہیر المجتمعات عن أرجاس الموبقات‘‘ میں علامہ احمد بن حجر آل بوطامی آف قطر نے ’’ویل‘‘ کی تشریح یوں کی ہے کہ اس سے شدت عذاب مراد ہے یا پھر یہ بھی کہا گیا ہے: ’’وَادٍ فِيْ جَھَنَّمَ لَوْ سُیِّرَ فِیْہِ جِبَالُ الدُّنْیَا لَذَابَتْ مِنْ شِدَّۃِ حَرِّہٖ‘‘[4] ’’یہ جہنم کی ایک وادی ہے۔اگر اس میں دنیا کے پہاڑ بھی ڈال دیے جائیں تو اس وادی کی شدتِ حرارت سے وہ پہاڑ بھی پگھل جائیں۔‘‘ اس آیت میں نماز سے بے خبری کا کیا مطلب ہے؟ اس کی وضاحت ملاحظہ کریں۔
Flag Counter