Maktaba Wahhabi

109 - 692
2: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس طرح کی معلومات بہم پہنچائی ہیں۔ مثلاً:ایک دن ایک ستارہ پھینکا گیا،پھر وہ روشن ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے دریافت فرمایا:’’ دورِ جاہلیت میں تم اس بارے میں کیا کہتے تھے؟‘‘ ساتھیوں نے جواب دیا:ہم کہتے تھے کوئی بڑا آدمی مر گیا ہے اور کوئی بڑا آدمی پیدا ہوا ہے۔آپ نے فرمایا:’’اسے کسی کی موت پر نہیں پھینکا جاتا اور نہ ہی کسی کی پیدائش پر۔ہمارا رب تعالیٰ جب کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو حاملینِ عرش تسبیح کرتے ہیں،پھر ان سے قریبی آسمان والے تسبیح کہتے ہیں اور اسی طرح ان سے متصل نیچے(آسمان)والے حتیٰ کہ آسمانِ دنیا پر تسبیح کا غلغلہ پہنچتا ہے،پھر آسمان والے(فرشتے)،حاملینِ عرش فرشتوں سے پوچھتے ہیں کہ ہمارے رب تعالیٰ نے کیا فیصلہ صادر فرمایا ہے؟ وہ ایک دوسرے کو بتاتے ہیں حتی کہ یہ بات آسمانِ دنیا تک پہنچ جاتی ہے،شیاطین وہاں سے بات(سن کر)چراتے ہیں اور نیچے زمین پر اپنے ساتھیوں(کاہنوں،نجومیوں اور جعلی پیروں)کی طرف پھینکتے ہیں جو بات وہ اصلی حالت میں لاتے ہیں وہ تو حق ہوتی ہے مگر وہ اس میں(اپنی طرف سے سو جھوٹ کا)اضافہ(کرکے پیش گوئی)کر دیتے ہیں۔‘‘[1] کاہنوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ لوگ کچھ بھی نہیں۔‘‘ سائل نے کہا:بعض اوقات یہ مستقبل کی کوئی بات بتاتے ہیں تو وہ سچ ثابت ہوجاتی ہے۔آپ نے فرمایا:’’یہ سچی بات جنوں نے آسمان سے جھپٹی(چوری چھپے سنی)ہوتی ہے جو اپنے ساتھیوں کے کانوں میں ڈال دیتے ہیں اور وہ(اولیاء ا لشیطان)اس کے ساتھ سینکڑوں جھوٹ ملا(کر پھیلا)دیتے ہیں۔‘‘[2] اور آپ نے فرمایا:’مَا مِنْکُمْ مِّنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وُکِّلَ بِہِ قَرِینُہُ مِنَ الْجِنِّ‘’’تم میں سے ہر ایک کے ساتھ جنوں میں سے ایک ساتھی مقرر ہے۔‘‘[3] نیز فرمایا:’إِنَّ الشَّیْطَانَ یَجْرِي مِنَ الإِْنْسَانِ مَجْرَی الدَّمِ‘ ’’یقینا شیطان انسان(کے باطن)میں اس طرح چلتا ہے،جیسے(رگوں میں)خون دوڑتا ہے۔‘‘[4] 3: لاکھوں انسانوں نے مختلف مقامات اور مختلف اوقات میں اولیائے شیطان کے عجیب و غریب شیطانی احوال دیکھے ہیں۔بعض انسانوں کے پاس شیطان کھانے پینے کی مختلف چیزیں لاتا ہے اور بعض کے کچھ کام کر دیتا ہے اور بعض کو
Flag Counter