Maktaba Wahhabi

121 - 692
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے حق میں فرمایا:((فَضْلُ عَائِشَۃَ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِیدِ عَلٰی سَائِرِ الطَّعَامِ)) ’’عائشہ رضی اللہ عنہا کی برتری عورتوں پر ایسے ہے،جیسے ثرید(کھانے)کی برتری تمام کھانوں پر ہے۔‘‘[1] انصار کی شان میں فرمایا:((لَوْ أَنَّ الْأَنْصَارَ سَلَکُوا وَادِیًا أَوْ شِعْبًا لَّسَلَکْتُ فِي وَادِي الْأَنْصَارِ،وَ لَوْ لَا الْہِجْرَۃُ لَکُنْتُ امْرَئً ا مِّنَ الْأَنْصَارِ)) ’’اگر انصار کسی وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں بھی انھی کی وادی میں چلوں گا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار میں سے ایک فرد ہوتا۔‘‘[2] نیز فرمایا:’اَلْأَنْصَارُ لَا یُحِبُّہُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ،وَلَا یُبْغِضُہُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ،فَمَنْ أَحَبَّہُمْ أَحَبَّہُ اللّٰہُ،وَ مَنْ أَبْغَضَہُمْ أَبْغَضَہُ اللّٰہُ‘ ’’انصار سے صرف مومن ہی محبت کرتا ہے اور منافق ہی ان سے بغض رکھتا ہے۔جو ان سے محبت کرے گا،اللہ اسے اپنا محبوب بنا لے گا اور جو ان سے بغض و عداوت رکھے گا،اللہ اس سے بغض و عداوت رکھے گا۔‘‘[3] سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے لیے فرمایا:’اِہْتَزَّ الْعَرْشُ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ‘ ’’سعد بن معاذ(رضی اللہ عنہ)کی موت پر عرش بھی جنبش میں آ گیا۔‘‘[4] سیدنا اسید بن حضیراورعَبَّاد بن بشر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے تاریک رات میں باہر نکلے تو ان کے آگے آگے روشنی ہو گئی جس میں یہ دونوں چلتے رہے۔جب الگ الگ راستہ پر چلنے لگے تو روشنی بھی دو حصوں میں بٹ گئی۔اس میں ان دونوں کی منقبت اور فضیلت ہے۔[5] سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَیْکَ قَالَ:لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَسَمَّانِي؟ قَالَ:نَعَمْ:فَبَکٰی)) ’’اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ سورئہ لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ تجھے پڑھ کر سناؤں۔‘‘ ابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی:اللہ تعالیٰ نے میرا نام لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں!‘‘ تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔‘‘[6] سیدنا خالد بن ولید صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ نے درج ذیل اعزاز سے نوازا:((سَیْفٌ مِّنْ سُیُوفِ اللّٰہِ))’’یہ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے۔‘‘[7]
Flag Counter