Maktaba Wahhabi

367 - 692
6: توبہ کی دو رکعات: اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’مَا مِنْ رَّجُلٍ یُّذْنِبُ ذَنْبًا ثُمَّ یَقُومُ فَیَتَطَھَّرُ ثُمَّ یُصَلِّي(رَکْعَتَیْنِ)ثُمَّ یَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ إِلَّا غَفَرَ اللّٰہُ لَہُ‘ ’’جو آدمی کوئی گناہ کرتا ہے،پھر وضو کرتا ہے اور دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ سے بخشش کا طالب ہوتا ہے تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ اسے معاف کر دیتا ہے۔‘‘[1] 7: مغرب سے پہلے دو رکعتیں: اس لیے کہ آپ کا فرمان ہے:((صَلُّوا قَبْلَ صَلَاۃِ الْمَغْرِبِ‘(ثُمَّ)قَالَ فِي الثَّالِثَۃِ:’لِمَنْ شَائَ))’’مغرب کی نماز سے پہلے نماز پڑھو‘‘ اور تیسری مرتبہ فرمایا جو چاہے۔‘‘[2] 8: استخارہ کے لیے دو رکعتیں: اس لیے کہ آپ کا فرمان ہے:((إِذَا ھَمَّ أَحَدُکُمْ بِالْأَمْرِ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ الْفَرِیضَۃِ ثُمَّ لِیَقُلْ:اَللّٰھُمَّ!إِنِّي أَسْتَخِیرُکَ بِعِلْمِکَ،وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ،وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیمِ فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ،وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ،وَأَنْت عَلَّامُ الْغُیُوبِ،اَللّٰھُمَّ!إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ھٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّي فِي دِیْنِي وَ مَعَاشِي وَ عَاقِبَۃِ أَمْرِي فَاقْدُرْہُ لِي وَ یَسِّرْہُ لِي ثُمَّ بَارِکْ فِیْہِ،وَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ھٰذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِّي فِي دِینِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَۃِ أَمْرِي فَاصْرِفْہُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْہُ،وَاقْدُرْلِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ،ثُمَّ أَرْضِنِي بِہِ)) ’’جب تم میں کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو دو رکعات نفل پڑھ کر یہ دعا(دعائے استخارہ)پڑھے،یعنی ’’اے اللہ!میں تیرے علم کے ساتھ تجھ سے اچھائی طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کے ساتھ،قدرت کا طالب ہوں اور تجھ سے تیرے فضل عظیم کا سوال کرتا ہوں تو قدرت رکھتا ہے،مجھے قدرت نہیں ہے تو جانتا ہے میں نہیں جانتا اور تو پوشیدہ امور کو خوب جانتا ہے۔اے اللہ!اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین،میری معاش اور نتیجہ کے طور پر میرے لیے درست ہے تو اسے میرے لیے مقدر کر اور آسان کر اور پھر مجھے اس میں برکت دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین،میری معاش اور نتیجہ کے اعتبار سے میرے لیے شر ہے تو اسے مجھ سے ہٹا دے اور مجھے اس سے دور کردے اور میرے لیے اچھائی مقدر کر جہاں بھی ہے اور پھر مجھے اس پر راضی کر دے۔‘‘[3]
Flag Counter