Maktaba Wahhabi

98 - 692
یَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی أَحْبَبْتُہُ‘ ’’اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے،ان میں کوئی عبادت مجھے اس عبادت سے زیادہ عزیز نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے اور میرا بندہ نفلی عبادت کر کے مجھ سے اتنا قریب ہو جاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔‘‘[1] نیزایک حدیث قدسی میں یوں فرمایا:’وَ إِنَ تَقَرَّبَ شِبْرًا إِلَيَّ تَقَرَّبْتُ إِلَیْہِ ذِرَاعًا،وَ إِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَیْہِ بَاعًا،وَ إِنْ أَتَانِي یَمْشِي أَتَیْتُہُ ہَرْوَلَۃً‘ ’’اور اگر بندہ ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہو جاتا ہوں،اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب ہو تو میں دوبازوؤں کے بقدر اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ چل کر میرے پاس آتا ہے تو میں دوڑ کر اس کے پاس جاتا ہوں۔‘‘[2] غار والوں کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان،جس کا خلاصہ یہ ہے:’’تین ساتھی غار میں تھے،غار کا منہ چٹان سے بند ہو گیا۔ایک نے اپنے والدین کی فرماں برداری کو وسیلہ بنایا۔دوسرے نے حرام چیز ترک کرنے کو واسطہ بنایا اور تیسرے نے حقدار کو اضافے سمیت اس کے حق کی ادائیگی کو ذریعہ بنایا،اس سے قبل انھوں نے ایک دوسرے سے کہا تھا،اپنے اپنے اعمال دیکھو جو تم نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کیے ہوں اور ان کے واسطے سے دعا کرو،اللہ رب العزت اس مشکل سے نجات دے گا،چنانچہ انھوں نے دعا کی اور مذکورہ اعمال کو وسیلہ بنایا،چٹان بتدریج غار کے منہ سے ہٹ گئی اور وہ صحیح سلامت باہر آ گئے۔[3] نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’أَقْرَبُ مَا یَکُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَّبِّہِ وَ ہُوَ سَاجِدٌ‘’’بندہ سجدے کی حالت میں اپنے رب کے قریب ترین ہوتا ہے۔‘‘[4] آپ نے دعا فرمائی:’أَسْاَلُکَ اللّٰہُمَّ!بِکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَکَ،أَوْ أَنْزَلْتَہُ فِي کِتَابِکَ،أَوْ عَلَّمْتَہُ أَحَدًا مِّنْ خَلْقِکَ،أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِہِ فِي عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ الْعَظِیمَ رَبِیعَ قَلْبِي،وَ نُورَ صَدْرِي،وَ جَلَائَ حُزْنِي وَ ذَہَابَ ہَمِّي وَغَمِّي‘
Flag Counter