Maktaba Wahhabi

99 - 692
’’اے اللہ!میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے واسطے سے سوال کرتا ہوں،جس سے تو نے اپنے آپ کو موسوم فرمایایااسے اپنی کتاب میں اتار ایا مخلوق میں سے کسی کو سکھایا یاتو نے اسے اپنے پاس علمِ غیب میں محفوظ کر رکھا ہے کہ قرآنِ عظیم کو میرے دل کی بہار،میرے سینے کی روشنی،میرے غم کو دور کرنے والا اور میرے کرب و اضطراب کو ہٹانے والا بنا دے۔‘‘[1] نیز فرمایا:’لَقَدْ سَأَلَ اللّٰہَ بِاسْمِہِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِہِ أَعْطٰی،وَ إِذَا دُعِيَ بِہِ أَجَابَ‘ ’’اس شخص نے اللہ تعالیٰ سے اس کے ایسے ’’اسم اعظم‘‘ کے واسطے سے سوال کیا ہے کہ جب اس کے ذریعے سے سوال کیا جائے تو وہ ضرور دیتا ہے اور جب اسے پکارا جائے تو وہ ضرور قبول فرماتا ہے۔‘‘[2] 3: قرآن پاک میں انبیاء علیہم السلام کے توسل کاذکر موجود ہے۔غور فرمایئے ان کا توسل اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اسماء و صفات اور اپنے ایمان و اعمال صالح کے ساتھ تھا،اس کے علاوہ انھوں نے کسی(کی ذات یا اس کے جاہ و مرتبہ یااس کے نیک عمل)کو کبھی واسطہ نہیں بنایا۔یوسف علیہ السلام اپنے توسل میں فرماتے ہیں:﴿رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ﴾ ’’اے میرے رب!تو نے مجھے حکومت دی ہے اور خوابوں کی تعبیر کا علم سکھایا۔اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے!دنیا و آخرت میں تو ہی میرا کار ساز ہے،اسلام کی حالت میں مجھے فوت کرنا اور صالحین کے ساتھ شامل فرمانا۔‘‘[3] یونس علیہ السلام(مچھلی والے نبی)نے یوں دعا کی:﴿لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ﴾ ’’تیرے سوا کوئی معبود(حقیقی)نہیں،تو پاک ہے،یقینا میں ہی قصور واروں میں سے ہوں۔‘‘[4] موسیٰ علیہ السلام نے یہ دعا کی:﴿رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَغَفَرَ لَهُ﴾ ’’اے میرے رب!بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا،تو مجھے بخش دے تو اللہ نے اسے بخش دیا۔‘‘[5] اور یہ دعا بھی کی:﴿إِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُم﴾’’بے شک میں اپنے اور تمھارے رب کی پناہ لیتا ہوں۔‘‘[6] ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام نے یوں عرض کی:﴿رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ﴾
Flag Counter