Maktaba Wahhabi

159 - 668
ہی کے لیے جنت کا دروازہ کھولنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیشتر میں کسی کے لیے نہیں کھول سکتا۔‘‘ (مسلم، مشکاۃ، باب فضائل سید المرسلین) [1] اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلے اور پچھلے لوگوں سے اشرف و افضل ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں مرسلوں کا قائد اور پیشوا ہوں ۔‘‘ (دارمي و مشکاۃ، باب فضائل سید المرسلین صلوات اللّٰه وسلامہ علیہ) [2] حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن میں نبیوں کا امام اور خطیب اور ان کی شفاعت والا ہوں گا اور کوئی فخر نہیں ، صاحبِ شفاعت، یعنی پہلے مجھے شفاعت کا اذن دیا جائے گا، پھر میرے بعد دوسرے نبی شفاعت کریں گے۔‘‘ (ھٰذا حدیث حسن غریب، ترمذي أبواب المناقب) [3] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں پہلا وہ شخص ہوں جس سے زمین پھٹے گی، یعنی پہلے میں زندہ کیاجاؤں گا۔ پھر مجھے جنت کے لباسوں میں سے لباس پہنایا جائے گا، پھر میں عرش کی دا ہنی طرف کھڑا ہوں گا۔ خلائق میں سے کوئی بھی شخص نہیں ، جو میرے سوا وہاں کھڑا ہو سکے۔‘‘ (ھٰذا حدیث حسن صحیح، ترمذي، أبواب المناقب) [4] اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں حضرت آدم علیہ السلام کا خاصا پایا جاتا ہے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر ایک فضیلت ہے۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ تمام انسانوں کی پیدایش حضرت آدم علیہ السلام سے ہوئی، ان کو ایسی زندگی بخشی گئی جس کے بعد موت کا صدمہ بھی ہے، جو زندگی کو فنا کر دیتی ہے، لیکن قیامت میں سب سے پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ کیا جائے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب خلقت کو، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو زندگی خلقت کو عطا کی جائے گی، وہ فانی نہیں ہے۔ جنتی جنت میں آرام کی زندگی بسر کریں گے اور کفار دوزخ میں سخت عذاب میں مبتلا ہونے اور زہریلی غذائیں کھانے کے باوجود بھی زندہ رہیں گے۔
Flag Counter