Maktaba Wahhabi

160 - 668
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ خصوصیت حضرت آدم علیہ السلام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خاص فضیلت ظاہر کرتی ہے، کیونکہ ان کے سلسلے کی زندگی فانی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو زندگی شروع ہونے والی ہے، وہ باقی ہے۔ فافھم لفظ ’’خلائق‘‘ خلق کی جمع ہے، جس کے معنی پیدایش کے ہیں ۔ یہ بسبب جمع ہونے کے ملائکہ کو بھی شامل ہے۔ پس ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام خلائق، بلکہ ملائکہ سے افضل و اعلیٰ ہیں ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن جب پل صراط جہنم پر گاڑا جائے گا تو تمام رسولوں سے پہلے اپنی امت کو ساتھ لے کر میں اس سے گزروں گا۔‘‘[1] (بخاری ومسلم، مشکاۃ، باب الحوض والشفاعۃ) و للّٰه الحمد! یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے خصوصیاتِ مکرمہ و معظمہ ہیں ، جن کا ظہور قیامت کے دن ہوگا۔ علاوہ ازیں عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما والی حدیث کی ہم تشریح کر رہے ہیں ۔ اس میں جو انبیا علیہم السلام کے اوصاف و کمالات مذکور ہیں ، وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی بدرجہ اتم پائے جاتے ہیں ، مثلاً: حضرت آدم علیہ السلام کا برگزیدہ ہونا۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا بھی ارشاد ہے کہ خدا نے مجھے بنی ہاشم سے برگزیدہ کیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خلیل اللہ ہونا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا کہ اللہ نے تمھارے صاحب، یعنی مجھ کو خلیل بنایا۔ (مسلم، مشکاۃ، باب المناقب)[2] (مسلم و مشکاۃ، باب فضائل سید المرسلین) [3] حضرت موسیٰ علیہ السلام کا کلیم اللہ ہونا، یعنی اللہ نے ان سے پردے میں کوہِ طور پر کلام کیا، جو زمین پر تھا، لیکن ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کلام سات آسمانوں سے اوپر، بلکہ سدرۃ المنتہیٰ سے بھی بلند کر کے کیا۔ ( مشکاۃ، باب المعراج) [4] حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا روح اللہ ہونا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو قرآن نازل کیا گیا، اس کو بھی روح کہا گیا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَآ اِِلَیْکَ رُوحًا مِّنْ اَمْرِنَا﴾ [الشوریٰ : ۵۲] ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !اسی طرح ہم نے آپ کی طرف روح کو وحی کیا۔‘‘
Flag Counter