Maktaba Wahhabi

192 - 668
خداوند تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتا ہے کہ آپ لوگوں میں اعلان کر دیں کہ اے لوگو! میں خدا تعالیٰ کی نافرمانی کروں تو میں بھی بڑے دن، یعنی قیامت کے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں ۔ نبی کا بہ نسبت دوسرے لوگوں کے قیامت اور اس کے عذاب پر بڑا زبردست ایمان اور یقین ہوتا ہے، اسی وجہ سے وہ ہر چھوٹے بڑے گناہ سے معصوم اور محفوظ رہتا ہے۔ اسی طرح نبی جب اپنے اجتہاد سے ایک کام کو اچھا سمجھتا ہوا اس کے کرنے کا ارادہ کرتا ہے، حالانکہ وہ خدا کے علم میں چھوٹا سا گناہ ہوتا ہے، تو وہ اس کے کرنے سے پہلے اس کو روک دیتا ہے، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں خیال پیدا ہوا کہ کفار کی مرضی کے مطابق کچھ کام کر لینا چاہیے، تا کہ وہ راضی ہو کر ایمان میں داخل ہو جائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجتہاداً اس کو جائز سمجھا، کیوں کہ وہ صریح گناہ نہ تھا۔ اگر صاف گناہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے دور ہو جاتے۔ ہر چند وہ کام کفار کی محبت ایمانی کو مد نظر رکھ کر کرنے کا خیال ہی پیدا ہوا تو خدا نے اس کا ارادہ کرنے سے پہلے اطلاع دے دی اور سخت وعید سنائی، کیوں کہ اس کے علم میں یہ گناہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے: ’’اے نبی! اگر ہم آپ کو ثابت قدم نہ رکھتے اور نہ بچاتے تو آپ قریب ہو گئے تھے کہ ان کی طرف تھوڑی ہی سی رغبت کریں ، لیکن ہم نے آپ کو کفار کی طرف میلان کرنے کے قریب جانے سے بھی بچایا۔ اگر آپ اس کے قریب جانے کا ارادہ بھی کر لیتے تو اس وقت ہم آپ کو دنیا کی حیاتی میں اور موت، یعنی آخرت میں بہ نسبت دوسرے لوگوں کے دوگنا عذاب کرتے اور پھر آپ اس عذاب کو اپنے سے دور کرنے کے لیے ہم پر کوئی مدد گار نہ پاتے۔‘‘ [بني إسرائیل: ۷۴، ۷۵] اس آیت نے اظہر من الشمس ثابت کر دیا کہ اگر بتقاضائے بشریت اجتہادی طور پر نبی کے دل میں کسی کام کے جواز کا خیال بھی پیدا ہو، بحالیکہ وہ خدا کے علم میں گناہ ہے تو اس کے قریب جانے سے پیشتر اسے روک دیا جاتا ہے اور اسی کا نام عصمت ہے۔ دوم یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ سے پیشتر کا کوئی نبی گناہ کے قریب جانے کا ارادہ بھی کرتا تو خدا تعالیٰ اس کو دنیا میں بہ نسبت دوسرے نا فرمانوں کے معجزانہ عذاب دو گنا کر دیتا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور کسی نبی کو دنیا میں عذاب نہیں ہوا، بلکہ اس کا واقعہ میں آنا محال ہے۔ پس نتیجہ صاف ہے کہ انبیا علیہم السلام کا عموماً اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا
Flag Counter