Maktaba Wahhabi

277 - 699
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے وہ دوپٹا ان سے لے کر پھاڑ دیا اور فرمایا: ’’أَمَا تَعْلَمِیْنَ مَا أَنْزَلَ اللّٰہُ فِيْ سُوْرَۃِ النُّوْرِ؟‘‘ ’’تمھیں معلوم نہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے سورۃ النور میں کیا حکم نازل فرمایا ہے؟‘‘ پھر ایک موٹا دوپٹا منگوا کر انھیں پہننے کے لیے دیا۔[1] یہی اثر سعید بن منصور اور ابن مردویہ نے بھی روایت کیا ہے،لیکن ان کے یہاں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جانے والی عورت کا نام نہیں ہے،جبکہ ان سب کے یہاں اس اثر یا روایت کا سارا دارومدار ام علقمہ پر ہے،جن کا اصل نام مرجانہ ہے اور ان پر کلام کیا گیا ہے کہ وہ غیر معروف ہیں،لہٰذا یہ اثر قابلِ حجت تو نہیں،البتہ اس سے تائید و استشہاد صحیح ہے،جیسا کہ رئیس المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اُم علقمہ سے تعلیقاً روایت بیان کی ہے،جبکہ ان کے سوا اس سند کے تمام راوی بخاری و مسلم کی شرط پر پورے اترنے والے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمانا کہ تمھیں معلوم نہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے سورۃ النور میں کیا حکم نازل فرمایا ہے؟ اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جس نے باریک لباس سے ستر پوشی کی،اس نے کوئی ستر پوشی نہیں کی اور نہ اس نے﴿وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھِنَّ عَلَیٰ جُیُوْبِھِنَّ﴾کے الفاظ پر مشتمل ارشادِ الٰہی پر ہی عمل کیا۔ سنن کبریٰ بیہقی میں عبداﷲ بن ابو سلمہ بیان کرتے ہیں کہ امیر المومنین حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو مصر کا بنا ہوا باریک سفید کپڑا دیا اور پھر یہ بھی فرما دیا: ’’لَا تُدَرِّعُھَا نِسَاؤُکُمْ‘‘ ’’تمھاری عورتیں اس کپڑے سے قمیص نہ بنائیں۔‘‘ تو ایک آدمی نے عرض کی: ’’میں نے وہ کپڑا اپنی بیوی کو پہنایا اور اس کے گھر میں اِدھر اُدھر آنے جانے سے اندازہ کیا کہ اس میں سے جسم کا رنگ نظر نہیں آتا۔‘‘ اس پر حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’إِنْ لَّمْ یَشِفْ فَإِنَّہٗ یَصِفُ‘‘[2]
Flag Counter