Maktaba Wahhabi

286 - 699
’’ان کو حکم دیا گیا کہ اپنے چہرے اور ہاتھوں کے سوا تمام جسم کو تمام لوگوں سے چھپائیں،اس میں باپ،بھائی اور تمام رشتے دار مرد شامل ہیں اور شوہر کے سوا کوئی مرد اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔‘‘ پھر انھوں نے اس کے دلائل ذکر کیے ہیں۔ یہاں موصوف نے صرف ہاتھوں اور منہ کو مستثنیٰ کیا ہے،حالانکہ محرم رشتے داروں کے معاملے میں یہ استثنا ناقص ہے اور حقیقت یہ ہے کہ بعض دیگر اعضا بھی اس استثنا میں شامل ہیں اور صرف دو اعضا کے استثنا پر موصوف نے جو دلائل ذکر کیے ہیں،وہ بظاہر چار روایات ہیں،حالانکہ فی الحقیقہ وہ دو حدیثیں ہیں،جن پر تفصیلی کلام کے لیے ’’حجاب المرأۃ المسلمۃ للألباني‘‘(ص:18۔23)دیکھیے اور ’’مقالہ البانی در رد مودودی رحمہ اللہ ‘‘ مترجم اردو،مطبوع در کتاب ’’آزادیِ عورت‘‘ از رانا صابر نظامی صاحب(ص:216۔222 طبع ادارہ تفہیم الاسلام لاہور)میں ملاحظہ فرمائیں۔ مولانا موصوف نے جو یہ کہا ہے کہ ستر تو وہ چیز ہے جسے محرم مردوں کے لیے کھولنا بھی جائز نہیں،پھر انھیں کہا ہے کہ چہرے اور ہاتھوں کے سوا تمام جسم کو تمام لوگوں سے چھپائیں،اس حکم میں باپ،بھائی اور سب رشتے دار شامل ہیں۔ یہ نظریہ صحیح نہیں ہے،بلکہ اس نظریے کی دو شقیں قرآن و سنت کے خلاف ہیں،مثلاً یہ کہ عورت منہ اور ہاتھوں کے سوا اپنے تمام جسم کو باپ اور بیٹے تک سے بھی چھپائے،جبکہ اس کے برعکس محرم رشتے داروں کے لیے پردے کی حدود الگ ہیں،اسی طرح ان سے جو تمام جسم کو بجز چہرہ اور ہاتھوں کے چھپانے کا کہا گیا ہے تو اس سلسلے میں بھی بعض دیگر اعضا کا محارم کے سامنے کھولنا ثابت ہے،مثال کے طور پر سورۃ الاحزاب آیت(53)میں اﷲ تعالیٰ نے اجنبی مردوں سے پردے کا حکم فرمایا ہے،لیکن بظاہر اس آیت میں اجنبی وغیرہ سب شامل ہیں،لیکن اگلی آیت(55)ہی میں اﷲ تعالیٰ نے یہ صراحت کر دی ہے کہ یہاں محرم مراد نہیں ہیں،بلکہ محارم اس حکم سے مستثنیٰ ہیں،چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿لَا جُنَاحَ عَلَیْھِنَّ فِیْٓ اٰبَآئِھِنَّ وَ لَآ اَبْنَآئِھِنَّ وَ لَآ اِخْوَانِھِنَّ وَ لَآ اَبْنَآئِ اِخْوَانِھِنَّ وَ لَآ اَبْنَآئِ اَخَوٰتِھِنَّ وَ لَا نِسَآئِھِنَّ وَ لَا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُھُنَّ [الأحزاب:55] ’’ان پر اپنے باپوں،بیٹوں،بھائیوں،بھتیجوں،بھانجوں اور میل جول کی عورتوں اور اپنے
Flag Counter