Maktaba Wahhabi

287 - 699
کنیز غلاموں کے سامنے(پردہ نہ کرنے میں)کوئی گناہ نہیں ہے۔‘‘ ایسے ہی سورۃ النور(آیت:31)میں بھی ان کا استثنا بیان ہوا ہے،لہٰذا اَجانب اور محارم کا فرق واضح ہوگیا۔ایسے ہی محارم کے سامنے ہاتھوں اور منہ کے سوا جن بعض اعضا کو کھولنے کی اجازت ہے،اس سلسلے میں متعدد احادیث مروی ہیں: 1۔ سنن ابی داود اور سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لختِ جگر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ہبہ کردہ غلام کے ہمراہ تشریف لائے،اس وقت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے سر پر ایک اوڑھنی تھی کہ جب وہ اپنا سر ڈھانپتیں تو وہ پاؤں تک نہیں پہنچتی تھی اور جب پاؤں چھپاتیں تو سر تک نہ پہنچتی۔نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی لختِ جگر کو ذہنی الجھن میں دیکھا تو ارشاد فرمایا: {إِنَّہُ لَیْسَ عَلَیْکِ بَأْسٌ إِنَّمَا ھُوَ أَبُوْکِ وَغُلَامُکِ}[1] ’’تمھیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں،کیوںکہ یہاں صرف تیرا باپ اور تیرا غلام ہی تو ہیں۔‘‘ اس حدیث کی سند پر امام منذری رحمہ اللہ نے ’’تلخیص السنن‘‘ میں کچھ کلام کیا ہے،جب کہ شیخ البانی نے اس کی سند کو جید قرار دیا ہے۔[2] اس حدیث میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ باپ(اور دیگر محارم)عورت کا سر اور بال دیکھ سکتے ہیں اور یہی حکم غلام کے لیے ہے۔ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا،حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ،ایک قول میں امام شافعی رحمہ اللہ،ان کے اصحاب اور دیگر اکثر سلف صالحین رحمہم اللہ کا یہی مسلک ہے۔[3] نیز یہ حدیث اس بات پر بھی صریح الدلالہ ہے کہ عورت کا سر اور پاؤں اس کے باپ اور غلام کے لیے ستر نہیں ہیں۔یہ حدیث مولانا مودودی رحمہ اللہ کے نظریے کے بالکل خلاف پڑتی ہے۔ 2۔ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چکی پیسنے کی وجہ سے ہاتھوں پر گٹے پڑ جانے کی شکایت اپنے والد صاحب سے کی تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter