Maktaba Wahhabi

288 - 699
اس وقت ہمارے یہاں تشریف لائے،جبکہ ہم اپنے بستروں میں جا چکے تھے۔ہم اُٹھنے لگے تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنی جگہ پر بیٹھے رہو،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم دونوں کے درمیان بیٹھ گئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے پر محسوس کی۔‘‘[1] فتح الباری میں حافظ ابن حجر کے بیان کے مطابق صحیح ابن حبان میں اس روایت کے الفاظ یوں ہیں: ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے،ہم دونوں پر ایک چادر تھی کہ جب ہم اسے طول کے بل پہنتے تو ہمارے پہلو ظاہر ہوجاتے اور جب عرض کے بل پہنتے تو ہمارے سر اور پاؤں ننگے ہوجاتے۔‘‘[2] اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ والد کے سامنے سر اور پاؤں ننگے کیے جا سکتے ہیں۔ 3۔ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے پاس رضاعی چچا آئے،انھوں نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو میں نے انکار کر دیا کہ جب تک میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت نہ کر لوں،اندر آنے کی اجازت نہیں دے سکتی،اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے تو میں نے اس سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلاشبہہ وہ تمھارے چچا ہیں،اندر آنے کی اجازت دے دو۔‘‘[3] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میں لکھتے ہیں: ’’اس بارے میں اصل یہ ہے کہ رضاعی اور نسبی رشتے دار کا عورتوں کے پاس جانا یکساں مباح ہے اور اسی طرح دیگر احکام میں ہے۔‘‘[4]
Flag Counter