Maktaba Wahhabi

406 - 699
اس سے اگلی حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے حضرت عروہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّيْ،وَعَائِشَۃُ مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ عَلَیٰ الْفِرَاشِ الَّذِيْ یَنَامَانِ عَلَیْہِ‘‘[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قبلے کی طرف اس بستر پر لیٹی ہوتیں،جس پر آپ دونوں سویا کرتے تھے۔‘‘ ان سب احادیث سے واضح ہوگیا کہ بستر کی جگہ اور بچھونے کی چادر کے اوپر نماز پڑھی جا سکتی ہے،صرف اس کا پاک ہونا ضروری ہے۔اس تفصیل سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ سنن ابو داود،ترمذی،نسائی اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جو حدیث مروی ہے: ’’کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَا یُصَلِّيْ فِيْ شُعُرِنَا أَوْ لُحُفِنَا‘‘[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری باندھنے کی چادر پر یا سوتے وقت اوپر لینے یا لپیٹنے کے کپڑے یعنی رضائی یا لحاف پر نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ روایت ان کے نزدیک ثابت نہیں یا پھر مذکورہ صحیح تر احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے شاذ اور ناقابلِ قبول ہے۔امام ابو داود رحمہ اللہ نے اس روایت کے آخر میں اس حدیث کی علت بھی بیان کی ہے اور وہ علت یہ ہے کہ اس کے ایک راوی عبیداﷲ کہتے ہیں:’’فِيْ شُعُرِنَا أَوْ فِيْ لُحُفِنَا‘‘ میں جو شک پایا جاتا ہے وہ میرے والد کی طرف سے ہے۔[3] گویا انھوں نے شک کے ساتھ یہ روایت بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ’’شُعُرِنَا‘‘ یعنی باندھنے کی چادر کہا یا ’’لُحُفِنَا‘‘ یعنی اُوڑھنے کی چادر کہا،ایسے ہی دوسرے مقام پر ایک راوی کو مجہول قرار دیا ہے۔[4] غرض کہ اس روایت کو شاذ قرار دیتے ہوئے امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ بستر یا
Flag Counter