Maktaba Wahhabi

405 - 699
’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سجدہ کرتے،جبکہ ان کے ہاتھ ان کے کپڑوں میں ہوتے تھے اور صحابہ رضی اللہ عنہم اپنی پیشانیوں کو گرمی سے بچانے کے لیے اپنی ٹوپیوں یا پگڑیوں(کے بلوں)پر سجدہ کرتے تھے۔‘‘ ان احادیث و آثار سے یہ تو واضح ہوجاتا ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کپڑے پر سجدہ کر لیا کرتے تھے،بستر پر نماز پڑھنا بھی اسی قبیل سے ہے۔صحابیِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت انس رضی اللہ عنہ کے اثر میں یہ ثابت ہے کہ انھوں نے بستر پر نماز پڑھی اور ان کے اس فعل کے صحیح ہونے کی تائید خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل مبارک سے بھی ہوتی ہے،چنانچہ صحیح بخاری کے متعدد مقامات پر ایک حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،جس سے ہر جگہ ایک نیا ہی مسئلہ ثابت کیا گیا ہے،ایک جگہ اس سے بستر یا بچھونے پر نماز کا جواز بھی اخذ کیا گیا ہے،چنانچہ اس میں وہ بیان کرتی ہیں: ’’کُنْتُ أَنَامُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَرِجْلَايَ فِيْ قِبْلَتِہٖ فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِيْ فَقَبَضْتُ رِجْلِيْ فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُّھَا‘‘[1] ’’میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوئی ہوئی ہوتی اور میرے پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے سجدہ پر ہوتے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنے لگتے تو میرے پاؤں کو ہاتھ سے چوکا لگاتے اور میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوجاتے تو میں پھر پاؤں پھیلا لیتی۔‘‘ آگے اسی حدیث میں یہ وضاحت بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ ہی میں موجود ہے کہ یہ ان دنوں کی بات ہے جب ابھی گھروں میں چراغ نہیں ہوا کرتے تھے۔ دوسری جگہ اور بھی واضح انداز سے مروی ہے: ’’إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُصَلِّيْ وَھِيَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ عَلٰی فِرَاشِ أَھْلِہٖ اِعْتِرَاضَ الْجَنَازَۃِ‘‘[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے جبکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور قبلہ کے مابین اس طرح لیٹی ہوتی تھیں،جس طرح سامنے جنازہ رکھا ہوتا ہے۔‘‘
Flag Counter