Maktaba Wahhabi

490 - 699
کا علاقہ حجرِ ثمود(مدائن صالح علیہ السلام)آیا تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مخاطب ہو کر فرمایا: {لَا تَدْخُلُوْا عَلٰی ھٰؤُلآئِ الْمُعَذَّبِیْنَ إِلَّا أَنْ تَکُوْنُوْا بَاکِیْنَ فَإِنْ لَّمْ تَکُوْنُوْا بَاکِیْنَ فَلَا تَدْخُلُوْا عَلَیْھِمْ لَا یُصِیْبُکُمْ مَا أَصَابَھُمْ}[1] ’’تم ان عذاب کے مارے لوگوں کے علاقے میں روتے ہوئے داخل ہونا اور اگر روتے ہوئے داخل نہیں ہو سکتے تو پھر وہاں داخل ہی نہ ہونا،تاکہ کہیں تم بھی اسی عذاب میں مبتلا نہ کر دیے جاؤ،جو ان پر نازل کیا گیا تھا۔‘‘ بخاری شریف کی ’’کتاب المغازي:باب نزول النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم الحجر‘‘ والی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں: {ثُمَّ قَنَّعَ رَأْسَہٗ وَأَسْرَعَ السَّیْرَ حَتّٰی أَجَازَ الْوَادِيْ}[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے(مذکورہ الفاظ ارشاد فرمانے کے بعد)اپنا سر منہ باندھ لیا اور رفتار تیز کرلی،یہاں تک کہ وادیِ حجر(مدائن صالح علیہ السلام)کو عبور کر لیا۔‘‘ ان الفاظِ حدیث سے پتا چلتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے تیزی کے ساتھ گزر گئے۔صحیح بخاری میں بئر ثمود کے بارے میں مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا پانی پینے سے منع فرمایا،جیسا کہ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کے الفاظ ہیں: {لَمَّا نَزَلَ الْحِجُرَ أَمَرَھُمْ أَنْ لَّا یَشْرَبُوْا}[3] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادیِ حجر(مدائن صالح علیہ السلام)میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم فرمایا کہ وہاں سے پانی مت پیئیں۔‘‘ اسی سلسلے میں قومِ ثمود کا علاقہ یا وادیِ حجر(مدائن صالح علیہ السلام)سے متعلق حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ذکر کی جا چکی ہے،جس سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ ایسے مقامات پر نماز نہیں پڑھنی چاہیے،جیسا کہ اس حدیث پر ان کی تبویب ’’باب الصلاۃ في مواضع الخسف والعذاب‘‘(1/530)سے پتا چلتا ہے۔
Flag Counter