Maktaba Wahhabi

501 - 699
و ابن ماجہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی مرفوع حدیث سے استدلال کیا جاتا ہے،جس میں مذکور ہے: {لَا تُصَلُّوْا خَلْفَ النَّائِمِ وَالْمُتَحَدِّثِ}[1] ’’سوئے ہوئے اور باتیں کرتے ہوئے شخص کی طرف منہ کر کے نماز نہ پڑھو۔‘‘ اس حدیث کی سند میں ایک راوی ایسا ہے،جس کا نام نہیں لیا گیا،لہٰذا بقول امام خطابی رحمہ اللہ اس مجہول العین راوی کی وجہ سے اس کی سند ضعیف و ناقابلِ استدلال ہے۔ باتیں کرنے والے ایسے ہی سونے والے کے پیچھے نماز پڑھنے کی کراہت پر اس حدیث سے بھی استدلال ممکن ہے،جس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان سنن ابو داود و ابن ماجہ،بیہقی،شرح السنۃ بغوی(تعلیقاً)اور مستدرک حاکم میں مرفوعاً مروی ہے: {لَا تُصَلُّوْا خَلْفَ النَّائِمِ وَلَا الْمُتَحَدِّثِ}[2] ’’سوئے ہوئے اور باتیں کرنے والے کے پیچھے نماز نہ پڑھو۔‘‘ ایسے ہی معجم طبرانی اوسط میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی یہ مرفوعاً مروی ہے اور مصنف ابن ابی شیبہ میں یہ امام مجاہد سے بھی مرسلاً مروی ہے۔[3] اس حدیث پر امام ابو داود نے،امام خطابی رحمہ اللہ نے معالم السنن میں،علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے تلخیص المستدرک میں،علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے مجمع الزوائد میں،حافظ بیہقی رحمہ اللہ نے سنن کبریٰ میں اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں کلام کیا ہے۔[4] جبکہ طُرق و شواہد کی بنا پر علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح اور کم از کم حسن قرار دیا ہے۔[5]
Flag Counter