Maktaba Wahhabi

502 - 699
امام بخاری نے اپنی صحیح میں ایک باب قائم کیا ہے:’’باب الصلاۃ خلف النائم‘‘ انھوں نے اس میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان نقل کیا ہے،جو صحیح مسلم،سنن ابو داود،صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد میں بھی مروی ہے،جس میں وہ بیان فرماتی ہیں: {کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّيْ وَأَنَا مُعْتَرِضَۃٌ عَلٰی فِرَاشِہٖ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یُّؤْتِرَ أَیْقَظَنِيْ فَأَوْتَرْتُ}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے،جبکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر لیٹی(سوئی)ہوتی تھی۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے لگتے تو مجھے بھی جگا دیتے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی تھی۔‘‘ ’’باب الصلاۃ إلی السریر‘‘ میں بھی امام صاحب یہ حدیث لائے ہیں،جس میں ہے: {لَقَدْ رَأَیْتُنِيْ مُضْطَجِعَۃً عَلَی السَّرِیْرِ فَیَجِیْیُٔ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَیَوَسِّطُ السَّرِیْرَ فَیُصَلِّيْ}[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لاتے جبکہ میں چارپائی پر لیٹی(سوئی)ہوتی تھی،تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چارپائی کے وسط(درمیان)میں نماز پڑھتے۔‘‘ ’’باب من قال:لا یقطع الصلاۃ شيء‘‘ میں ہے،جو صحیح مسلم،سنن ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ،سنن دارمی،بیہقی،مسند طیالسی،شرح السنۃ،مصنف عبدالرزاق،موطا امام مالک اور مسند احمد میں بھی ہے: {وَاللّٰہِ لَقَدْ رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّيْ،وَأَنَا عَلَی السَّرِیْرِ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ}[3] ’’واﷲ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا،جبکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور قبلے کے درمیان چارپائی پر لیٹی ہوئی ہوتی تھی۔‘‘ اس حدیث کے مختلف طُرق میں وارد ہونے والے الفاظ سے پتا چلتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوئے ہوئے کے پیچھے نماز پڑھی ہے،لہٰذا اس حدیث اور ممانعت والی حدیث کے مابین کچھ تعارض سا پیدا
Flag Counter